انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) 30 جولائی کو ’نسار‘ (ناسا-اسرو سنتھیٹک اپچرر رڈار) مشن کے آغاز کے ساتھ ایک بڑی کامیابی حاصل کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ اسرو کے چیئرمین اور خلائی محکمہ کے سکریٹری ڈاکٹر وی نارائنن نے کہا کہ 30 جولائی کو ہم ’نسار‘ (ناسا-اسرو سنتھیٹک اپچرر رڈار) مشن شروع کرنے جا رہے ہیں۔ سیٹلائٹ کو ہندوستانی راکٹ کے ذریعہ مدار میں رکھا جائے گا۔ہندوستانی خلائی تحقیقی ادارہ نے کہا کہ ’نسار‘ (اسرو اور ناسا کا پہلا مشترکہ زمین کا مشاہدہ کرنے والا سیٹلائٹ) 30 جولائی کو شام 5:40 بجے آندھرا پردیش کے سری ہری کوٹا میں واقع ستیش دھون خلائی مرکز سے لانچ کیا جائے گا۔ اس مشن کا بجٹ 12500 کروڑ روپے ہے۔ اسرو کے مطابق ’نسار‘ سیٹلائٹ کا لانچ دونوں خلائی ایجنسیوں کے درمیان ایک دہائی سے زیادہ طویل تعاون میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔اسرو نے بتایا کہ یہ سیٹلائٹ ہر 12 روز میں پوری زمین کا اسکین کرے گا، اور دن و رات تمام موسم میں ہائی ریزولوشن ڈیٹا فراہم کرے گا۔ سیٹلائٹ زمین کی سطح پر انتہائی باریک سے باریک تبدیلیوں کی نشاندہی کرنے کے قابل ہوگا، جیسے پودوں میں تبدیلی، برف کی چادروں کا کھسکنا اور زمین کی خرابی وغیرہ۔ اسرو نے یہ بھی کہا کہ اس مشن سے سمندری سطح کی نگرانی، جہازوں کا پتہ لگانا، طوفانوں پر نظر رکھنا، مٹی کی نمی میں تبدیلی، سطح آبی وسائل کی نقشہ سازی اور آفت کے نظام جیسے کئی اہم شعبوں میں معاون ہوگا۔ یہ سیٹلائٹ زلزلہ سے زمین میں آئی ہلکی دراڑیں یا برف کی چادروں میں ہونے والی تبدیلیوں کا بھی پتہ لگائے گا۔جی ایس ایل وی-ایف 16 اس سیٹلائٹ کو 743 کلومیٹر اونچے سَن-سائکرونس مدار میں رکھے گا، جس کا جھکاؤ 98.40 ڈگری ہوگا۔ ’نسار‘ زمین کی نگرانی کرنے والا پہلا سیٹلائٹ ہے اس میں 2 الگ بینڈ (ناسا کا ایل-بینڈ اور اسرو کا ایس-بینڈ) کے رڈرا ہیں۔ جس کی وجہ سے یہ گھنے جنگلات کے نیچے سے بھی ڈیٹا اکٹھا کرنے کے قابل ہوگا۔’نسار‘ سیٹلائٹ میں ایس اے آر کا استعمال کیا گیا ہے۔ اس تکنیک سے رڈار سسٹم کی مدد سے بہت اچھی تصویریں لی جا سکیں گی۔ اسی تکنیک کی مدد سے ہر 12 روز میں پوری زمین کی سطح کی ہائی ریزولوشن تصویریں لی جائیں گی۔ دونوں رڈار ناسا کے 12 میٹر کے قابل توسیع ’میش ریفلیکٹر اینٹینا‘ کے ذریعہ ڈیٹا حاصل کریں گے، جسے اسرو کے آئی 3 کے بس سے جوڑا گیا ہے۔ یہ سیٹلائٹ 242 کلومیٹر کی چوڑائی اور ہائی اسپیشل ریزولوشن کے ساتھ زمین کا معائنہ کرے گا۔ یہ دونوں زمین پر درختوں اور پودوں کی بڑھتی اور کم ہوتی تعداد پر نظر رکھیں گے، ساتھ ہی روشنی کی کمی و بیشی کے اثرات کا بھی مطالعہ کریں گے۔