مودی دنیا بھر میں گھومتے ہیں، دوست بناتے ہیں اور ہمیں سیزفائر و ٹیرف جھیلنا پڑتا ہے: پرینکا گاندھی

Wait 5 sec.

نئی دہلی: امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ہندوستانی مصنوعات پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے بعد حزب اختلاف نے مودی حکومت کو نشانہ پر لے لیا ہے، جو ہندو پاک جنگ بندی کے ٹرمپ کے دعووے پر پہلے ہی تنقید کی زد میں ہے۔ کانگریس لیڈر اور وائناڈ سے رکن پارلیمان پرینکا گاندھی واڈرا نے جمعرات کو کہا، ’’وزیر اعظم مودی پوری دنیا میں گھومتے ہیں، دوست بناتے ہیں اور پھر ہمیں یہی سب سننا پڑتا ہے۔‘‘پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا کہ حکومت کو دو باتوں کا جواب دینا ہوگا، ایک ٹرمپ کے سیزفائر دعوے کا اور دوسرا تجارتی ٹیرف پر امریکہ کی پالیسی کا۔ انہوں نے کہا، ’’سب جانتے ہیں کہ امریکی صدر نے کیا کہا۔ وہ صرف ٹیرف کی بات نہیں کر رہے بلکہ سیز فائر جیسے حساس مسئلے پر بھی دعویٰ کر رہے ہیں۔‘‘کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے بھی امریکہ کی نئی تجارتی پالیسی پر سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا، ’’ہندوستان کی امریکہ کو برآمدات پر 25 فیصد ٹیرف اور روسی تیل خریدنے پر جرمانہ، ہندوستانی تجارت پر بڑا دھچکا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’دوستی، سفارت کاری اور صبر آزما گفت و شنید کا متبادل نہیں ہو سکتی۔‘‘सबने देखा है कि अमेरिकी राष्ट्रपति ने टैरिफ के बारे में क्या कहा है!ट्रंप ने फिर से दोहराया भी है कि उन्होंने भारत और पाकिस्तान के बीच सीजफायर करवाया।मोदी सरकार को इस मामले में जवाब देना होगा। : कांग्रेस महासचिव व सांसद श्रीमती Priyanka Gandhi Vadra जी pic.twitter.com/OoECV9mVTB— Avanish Yadav (@AvnishYadavINC) July 31, 2025چدمبرم نے امریکہ کے اس فیصلے کو ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔ طنزیہ انداز میں انہوں نے سوال اٹھایا، ایم آئی جی اے (میگا) + ایم اے جی اے (ماگا) = ایم ای اے گا (میگا) کیا کیا ہوا؟ یہ جملہ وزیر اعظم مودی اور ٹرمپ کے پرانے انتخابی نعرے اور ان کے درمیان دوستی کے دعووں پر مبنی مشترکہ تصور کا حوالہ تھا، جس میں انہوں نے میک انڈیا گریٹ اگین اور میک امریکا گریٹ اگین کو ایک ساتھ ملایا تھا۔واضح رہے کہ ٹرمپ بارہا یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ ان کی کوششوں سے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ممکنہ جنگ رکی۔ اس دعوے کو کانگریس نے نہ صرف غیر سنجیدہ بلکہ ہندوستان کی خودمختاری کے منافی قرار دیا ہے۔ راہل گاندھی پہلے ہی پارلیمان میں مطالبہ کر چکے ہیں کہ وزیر اعظم خود واضح کریں کہ یہ بیان درست ہے یا جھوٹ۔کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا نے بھی سخت لفظوں میں ردعمل دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ وزیر اعظم کے ارد گرد ’سانپ کی طرح لپٹے‘ ہوئے ہیں اور راہل گاندھی نے مودی کو اس سے نکلنے کا ایک سنہری موقع دیا تھا مگر وہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔