’مودی کی ’دوستی‘ کی پالیسی ناکام، ٹرمپ کا رویہ ہندوستان کے لیے خطرناک: جے رام رمیش

Wait 5 sec.

نئی دہلی: کانگریس کے سینئر لیڈر اور پارٹی کے جنرل سکریٹری انچارج شعبہ مواصلات جے رام رمیش نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی ہند مخالف پالیسیوں پر شدید تنقید کی ہے۔ ایکس پر اپنی پوسٹوں میں انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کی جانب سے حالیہ دنوں میں ہندوستان کے ساتھ رویہ مسلسل سخت ہوتا جا رہا ہے اور یہ سب اس وقت ہو رہا ہے جب وزیر اعظم مودی انہیں اپنا ’دوست‘ قرار دیتے رہے ہیں۔جے رام رمیش نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے ہندوستان پر 25 فیصد ٹیرف لگایا جانا، روس سے تیل اور دفاعی ساز و سامان کی خریداری پر اضافی جرمانے اور ایران سے کاروبار کے الزام میں کم از کم 6 ہندوستانی کمپنیوں پر پابندیاں لگانا یہ سب ہندوستانی معیشت اور سفارتی وقار پر بڑا حملہ ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ان فیصلوں کے ساتھ ہی ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستان کے ساتھ توانائی کے شعبے میں بڑے معاہدوں کا اعلان بھی کیا ہے، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ ہندوستان کی خارجہ پالیسی سنگین چیلنجز کا شکار ہے۔President Trump criticises India strongly. He imposes penalties on India for trading with Russia. He sanctions Indian companies for trading with Iran. But just before the Iranian President's visit to Pakistan tomorrow, he announces a big partnership with Pakistan for…— Jairam Ramesh (@Jairam_Ramesh) July 31, 2025جے رام رمیش کے مطابق، صدر ٹرمپ 10 مئی سے اب تک تقریباً 30 مرتبہ یہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ ہندوستان نے پاکستان کے خلاف ’آپریشن سندور‘ روکا اور یہ دعوے چار مختلف ممالک میں کیے گئے۔ 18 جون کو ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں پاکستان آرمی چیف اور پہلگام حملے کے ماسٹر مائنڈ کے ساتھ لنچ کیا۔ ان کا یہ رویہ ہندوستان کے وقار کے خلاف کھلی بے عزتی ہے۔भारत के प्रति राष्ट्रपति ट्रंप के तेवर लगातार सख्त होते जा रहे हैं!10 मई से अब तक ट्रंप 30 बार यह दावा कर चुके हैं कि उन्होंने ऑपरेशन सिंदूर को रुकवाया। ये दावे उन्होंने चार अलग-अलग देशों में किए हैं।18 जून को उन्होंने व्हाइट हाउस में पाकिस्तान सेना प्रमुख और पहलगाम आतंकी…— Jairam Ramesh (@Jairam_Ramesh) July 31, 2025جے رام رمیش نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے پہلے صدر ٹرمپ اور اس سے قبل چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ذاتی تعلقات پر ضرورت سے زیادہ انحصار کیا لیکن اب یہ واضح ہو چکا ہے کہ دونوں عالمی رہنما ہندوستان کے مفاد میں نہیں بلکہ صرف اپنے فائدے کے لیے دوستی کا تاثر دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ جیسے خود پسند رہنماؤں کو مودی نے اپنی ذات پر مرکوز پالیسی سے موقع دیا کہ وہ ہندوستان کو نظرانداز کریں۔کانگریس لیڈر نے مودی کی اندرونی پالیسیوں پر بھی طنز کیا اور کہا کہ ’’پی ایم مودی کبھی ملک میں ٹماٹر، پیاز اور آلو کی قیمتوں کو لے کر ’ٹی او پی‘ چیلنج کی بات کرتے تھے لیکن آج ہندوستان کو سی اے پی چیلنج کا سامنا ہے، چین، امریکہ اور پاکستان سے بیک وقت پیدا ہونے والی سیاسی پیچیدگی۔‘‘جے رام رمیش کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اپوزیشن پارلیمنٹ کے جاری مانسون سیشن میں مودی حکومت سے خارجہ پالیسی، معیشت اور قومی سلامتی جیسے موضوعات پر وضاحت مانگ رہی ہے۔