ترک صدر رجب طیب اردوان نے یورپی ممالک کی جانب سے فلسطین کو تسلیم کرنے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ بعض یورپی ممالک کے انسانی ہمدردی پر مبنی اقدامات قابلِ قدر ہیں۔ترک صدر نے کہا کہ فلسطین کو تسلیم کرنےکا ہر قدم خوش آئند ہے اس حوالے سے فرانس، برطانیہ، کینیڈا اور پرتگال کی حمایت اہم پیشرفت ہے، آنے والے دنوں میں اسرائیل پر مزید دباؤ ڈالیں گے۔اردوان نے کہا کہ غزہ میں بھوک سے مرتے بچوں پر خاموشی جرم ہے خوراک کے طلب گار عام شہریوں کو گولیاں مارنا انسانیت سوز ہے غزہ کی صورتحال مزید بگڑنے سے روکنےکیلئے عالمی دباؤ ناگزیر ہے۔جنوب مشرقی ایشیا کے ملک سنگاپور نے بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایسا کرنے کے لیے اصولی طور پر تیار ہے۔اس سے قبل فرانس کے ایمانوئل میکرون، برطانیہ کے کیر اسٹارمر اور کینیڈا کے مارک کارنی نے اعلان کیا ہے کہ ان کے ممالک ستمبر میں فلسطین کو تسلیم کر لیں گے۔برطانوی وزیراعظم کی جانب سے فلسطینی ریاست کو مشروط طور پر تسلیم کرنے کے اعلان پر ٹرمپ نے کہا کہ ہم نے فلسطینی ریاست کے معاملے پر اسٹارمر سے بات نہیں کی ہماری ملاقات خوشگوار تھی لیکن ریاستِ فلسطین پر کوئی گفتگو نہیں ہوئی۔ٹرمپ نے کہا کہ امریکا اس کیمپ میں نہیں جس نے فلسطینی ریاست تسلیم کی ہو ہم نے اسرائیل سے براہِ راست بات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میں اس خوراک کے مرکز کے معاملے پر اسرائیلی حکومت سے بات کروں گا ہماری کوشش ہے کہ خوراک مناسب اور منصفانہ طریقے سے تقسیم ہو۔