آسیب زدہ جزیرے کو شہریوں نے کیوں خریدا؟ حیرت انگیز کہانی

Wait 5 sec.

ویسے تو لوگ بھوتوں اور غیرمرئی مخلوقات کا نام سن کر ہی خوفزدہ ہو جاتے ہیں لیکن کچھ توہمات سے دور رہنے والے ایسے بہادر افراد بھی ہیں جو ایسے آسیب زدہ جزیرے کو ہی خرید لیتے ہیں۔جی ہاں!! اٹلی کے مشہور شہر وینس کی کل آبادی ساڑھے چار ہزار نفوس پر مشتمل ہے، یہاں کے لوگوں نے مشترکہ طور پر ایک پرانا، ویران اور ‘خوفناک’ سمجھا جانے والا جزیرہ "پووگلیا خرید لیا ہے، تاکہ اسے غیر ملکی سیاحوں سے بچایا جاسکے۔یہ جزیرہ 18.5 ایکڑ پر پھیلا ہوا ہے اور اس کی تاریخی اہمیت اور پراسرار ماضی کی وجہ سے یہ مقام گزشتہ کئی برسوں سے میڈیا کی خبروں میں نمایاں ہے۔رپورٹس کے مطابق پووگلیا نامی جزیرے کا پہلی بار استعمال 421 عیسوی میں رومن فوجی اڈے کے طور پر کیا گیا تھا، بعد ازاں یہ ایک چھوٹا سا زرعی اور ماہی گیروں کا گاؤں بن گیا۔18ویں صدی میں جب طاعون پھیلا تو اس جزیرے کو قرنطینہ میں مبتلا مریضوں کو الگ رکھنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا یہ بھی کہا جاتا ہے کہ مخلتف علاقوں سے لائے گئے کم از کم 1لاکھ 60 ہزار افراد اس جزیرے میں مرے اور یہیں دفنائے گئے۔رپورٹس کے مطابق 19ویں صدی میں یہاں ایک ذہنی مریضوں کا اسپتال بھی بنایا گیا وہاں غیر انسانی تجربات اور ظلم و زیادتی کی خبریں بھی سامنے آئیں۔ بعد ازاں اس اسپتال کو 1968 میں بند کر دیا گیا اور تب سے یہ جزیرہ مکمل طور پر ویران پڑا ہے۔اس جزیرے پر آج بھی 15 ایسی پرانی عمارتیں موجود ہیں، جنہیں جھاڑیوں اور گھنے درختوں نے چاروں جانب سے گھیر رکھا ہے، وہاں بڑی تعداد میں خرگوش بھی پائے جاتے ہیں لیکن کوئی انسان وہاں نہیں رہتا۔کئی لوگ جزیرے کو "بدروحوں کی آماجگاہ” بھی کہتے ہیں۔سال 2014میں اٹلی کی حکومت نے یہ جزیرہ نیلامی کے لیے پیش کیا تھا تاکہ اسے کسی پرائیویٹ ڈیولپر کو فروخت کر دیا جائے تاکہ وہ یہاں کوئی نیا سیاحتی مقام بنا دے۔ وینس کے شہری جو پہلے ہی سیاحوں کی بہتات سے پریشان ہیں۔ اس لیے شہریوں میں تشویش کی لہر پیدا ہوئی۔وینس کی میئر نے بھی کوشش کی کہ شہر کے لیے یہ جزیرہ خریدا جاسکے لیکن حکومتی اجازت نہ ملنے پر یہ منصوبہ ناکام ہوگیا۔ جس کے بعد پٹریزیا ویکلانی نامی ایک مقامی خاتون نے ایک مہم چلائی جس کا نام ’پووگلیا سب کے لیے‘ تھا۔یہ مہم شاندار طریقے سے کامیاب ہوئی اور شہریوں نے مل کر پیسے جمع کیے اور آخرکار 539 ہزار ڈالر میں 99سال کے لیے جزیرے کی لیز حاصل کرلی۔اب یہ جزیرہ یکم اگست سے ان کی دسترس میں آجائے گا۔شہریوں نے فیصلہ کیا ہے کہ اس جزیرے کو ایک خوبصورت پارک میں تبدیل کیا جائے گا جو صرف مقامی افراد کے لیے ہوگا اور سیاحوں کو یہاں داخلے کی ہرگز اجازت نہیں ہوگی۔منصوبے کے تحت یہاں کوئی تجارتی سرگرمی یا ہوٹل بھی نہیں بنے گا، بلکہ یہ محض ایک پُرسکون، عوامی تفریحی مقام ہوگا۔