(29 جولائی 2025): نیوزی لینڈ حکومت نے ایک ایسا قانون متعارف کروایا ہے جو شہریوں کو الیکشن والے دن ووٹ کے اندراج سے روکے گا اور قیدیوں کو حق رائے دہی محروم کرے گا۔خبر رساں ایجنسی روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق مجوزہ قانون کو پارلیمنٹ میں پہلی تین ریڈنگز میں منظور کیا جا چکا ہے، یہ شہریوں کو الیکشن سے 13 دن قبل ووٹ کے اندراج کی اجازت دے گا۔ فی الحال ووٹرز الیکشن کے دن تک اندراج کروا سکتے ہیں۔مجوزہ قانون جیل میں موجود قیدیوں کو حق رائے دہی سے محروم کرے گا۔قانون وزیر انصاف پال گولڈ اسمتھ نے تجویز کیا ہے جن کا کہنا ہے کہ یہ بل متعدد فرسودہ اور غیر پائیدار انتخابی قوانین پر نظر ثانی کرتا ہے، ترامیم کا پیکج نظام کو مضبوط کرے گا، اس سے بروقت انتخابی نتائج کی فراہمی، اخراجات کو منظم کرنے، قواعد و ضوابط کو واضح کرنے اور ووٹرز کو زیادہ مؤثر خدمات فراہم کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔تاہم اٹارنی جنرل جوڈتھ کولنز کی ایک رپورٹ نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ یہ بل ملک کے بل آف رائٹس، بشمول اظہار رائے کی آزادی اور ووٹ کے حق سمیت متضاد معلوم ہوتا ہے۔مذکورہ تبدیلیاں 2023 کے انتخابات کے نتائج میں تاخیر کی وجہ سے تجویز کی گئی ہیں جب خصوصی ووٹوں کی زیادہ تعداد کی وجہ سے سرکاری نتیجہ جاری ہونے میں تقریباً تین ہفتے لگ گئے تھے۔خصوصی ووٹ نیوزی لینڈ کے رہنے والے یا بیرون ملک سفر کرنے والے، اپنے حلقے سے باہر ووٹ ڈالنے والے یا نئے اندراج شدہ کے ذریعے ڈالے جاتے ہیں۔اٹارنی جنرل کی رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ انتخابات کے خصوصی ووٹوں میں 97,000 سے زیادہ لوگ شامل تھے جنہوں نے پہلی بار ووٹنگ کے دوران اندراج کرایا تھا اور تقریباً 134,000 ایسے افراد شامل تھے جنہوں نے ووٹنگ کے دوران انتخابی اضلاع کو تبدیل کیا تھا۔