وزیراعظم خاموش ہیں، سچ بولیں گے تو ٹرمپ سب کچھ بتا دیں گے: راہل گاندھی

Wait 5 sec.

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر دعویٰ کیا ہے کہ ان کی مداخلت پر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ کا خطرہ ٹل گیا تھا۔ ان کے اس بیان پر لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی اس معاملے پر خاموش ہیں کیونکہ اگر وہ کچھ بولتے ہیں تو ڈونالڈ ٹرمپ پوری سچائی دنیا کے سامنے رکھ دیں گے۔راہل گاندھی نے کہا، ’’سب کو معلوم ہے کہ کیا ہوا ہے اور وزیراعظم بول نہیں پا رہے ہیں۔ اگر وہ بولیں گے تو ٹرمپ کھل کر سچ بول دیں گے۔ اسی لیے وہ خاموش ہیں۔ ٹرمپ بار بار ایک ہی بات اس لیے دہرا رہے ہیں تاکہ مستقبل میں تجارت کے کسی معاہدے میں نریندر مودی کو دباؤ میں رکھا جا سکے۔ آپ دیکھنا، کیسی ٹریڈ ڈیل بنے گی۔‘‘یاد رہے کہ اس سے قبل منگل کے روز پارلیمنٹ میں ’آپریشن سندور‘ پر بحث کے دوران بھی راہل گاندھی نے وزیراعظم کو کھلا چیلنج دیا تھا کہ وہ ڈونالڈ ٹرمپ کا نام لے کر یہ کہیں کہ پاکستان کے ساتھ جنگ انہوں نے نہیں رکوائی تھی۔ تاہم، لوک سبھا میں اس معاملے پر اپنے خطاب کے دوران وزیراعظم نریندر مودی نے ٹرمپ کا کوئی ذکر نہیں کیا۔تازہ ترین بیان میں امریکی صدر نے کہا، ’’آپ جانتے ہیں، انہوں (ہندوستان) نے میری درخواست پر پاکستان کے ساتھ جنگ کو ختم کیا اور یہ ایک بہت اچھا قدم تھا۔ پاکستان نے بھی ایسا ہی کیا۔ ہم نے کئی بہترین معاہدے کیے، جن میں حال ہی میں کمبوڈیا کے ساتھ ہوا معاہدہ بھی شامل ہے۔‘‘ڈونالڈ ٹرمپ کے اس بیان نے ایک بار پھر ہندوستان کی خارجہ پالیسی پر سوال کھڑے کر دیے ہیں۔ حزب اختلاف نے اسے ہندوستان کی خودمختاری کے لیے تشویش ناک قرار دیا ہے۔ راہل گاندھی نے اشارہ دیا کہ اگر وزیراعظم نے اس بیان کا براہ راست جواب دے دیا تو ممکن ہے کہ امریکی صدر کچھ ایسے انکشافات کر دیں جو حکومت کے لیے غیر آرام دہ ثابت ہوں۔سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے بیانات صرف سفارتی مداخلت تک محدود نہیں ہیں بلکہ اس کا مقصد دو طرفہ تجارت میں برتری حاصل کرنا بھی ہو سکتا ہے۔ اگر واقعی ٹرمپ نے ماضی میں کسی بحران کو روکا تھا تو اس کا انکشاف دونوں ملکوں کے تعلقات پر گہرا اثر ڈال سکتا ہے۔