امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے یوکرین امن معاہدے کی ڈیڈلائن کم کرنے کے اعلان پر روس کا ردعمل آگیا۔ ٹرمپ نے یوکرین امن معاہدے کی مدت 50 دن سے کم کر کے 12 دن کر دی ہے۔ترجمان کریملن نے کہا کہ امریکی الٹی میٹم جنگ کو مزید طول دیتے ہیں جو امن میں رکاوٹ ہیں، امریکی صدر ٹرمپ کے بیانات کا نوٹس لے لیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ روس یوکرین میں فوجی آپریشن جاری رکھے گا مگر امن کےلیے پُرعزم ہے امن عمل میں روسی مفادات کو مدنظر رکھا جائے گا۔ترجمان نے واضح کیا کہ ٹرمپ اور پیوٹن کی ملاقات کا فی الحال کوئی عملی امکان نہیں، امریکا سے تعلقات کی بحالی چاہتے ہیں مگر عمل سست روی کا شکار ہے، تعلقات میں پیشرفت کیلئے دونوں جانب سے عملی اقدامات ضروری ہیں۔صدر ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو میں ایک بار پھر پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ رکوانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صرف پاک بھارت نہیں بلکہ کانگو روانڈا سمیت اب تک 6 بڑی جنگوں کو رکوایا ہے۔ میں ہر جگہ امن کے لیے کوششیں کر رہا ہوں۔امریکی صدر نے کہا کہ روس یوکرین جنگ سے ہمیں نہیں بلکہ انہیں خود نقصان ہو رہا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان خونی جنگ لڑی جا رہی ہے اور اس جنگ میں ہر ہفتے 7 ہزار فوجی ہلاک ہو رہے ہیں۔ میں یہ جنگ رکوانے کے لیے بھی کوشاں ہوں اور کوشش ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کے لیے 10 سے 12 روز میں ڈیل ہو جائے۔ اگر جنگ نہ رکی تو پابندیاں اور ٹیرف کا استعمال کر سکتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ایک سال پہلے امریکی ملک مردہ ہو گیا تھا۔ ہم نے اسے پھر سے اٹھایا ہے۔ خوفناک لوگ امریکا میں بھاگے چلے آ رہے تھے، جنہیں امریکا میں داخل ہونے سے روکا ہے۔