نئی دہلی: دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر دیویندر یادو نے پرانی گاڑیوں پر نافذ فیول بین کو محض ماحولیاتی اقدام کے بجائے ایک گہری سیاسی سازش قرار دیا ہے۔ انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور عام آدمی پارٹی (عآپ) پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ دونوں نے مل کر دہلی اور این سی آر کے لاکھوں افراد کی روزی روٹی پر حملہ کیا ہے۔انہوں نے کہا، ’’دہلی کے عوام نے مودی جی کے نام پر ووٹ دیا لیکن آج جب ان کے روزگار پر خطرہ منڈلا رہا ہے تو وزیراعظم خاموش کیوں ہیں؟‘‘ یادو نے دہلی حکومت کی طرف سے سپریم کورٹ جانے کے فیصلے کو عوام کو بہلانے والا ایک ڈرامہ قرار دیا اور کہا کہ چونکہ این جی ٹی کے پرانے فیصلے کو سپریم کورٹ پہلے ہی درست قرار دے چکا ہے، اس لیے دوبارہ سپریم کورٹ جانا محض وقت ضائع کرنا اور جھوٹی امیدیں دلانا ہے۔دیویندر یادو نے زور دے کر کہا کہ اگر واقعی عوام کو راحت دینی ہے تو مودی حکومت کو چاہیے کہ وہ خود اس فیصلے میں مداخلت کرے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ دہلی میں قائم ’کمیشن فار ایئر کوالٹی مینجمنٹ‘ (سی اے کیو ایم) کا قیام بھی مرکزی حکومت کی وزارت ماحولیات نے کیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ 7 اپریل 2015 کو این جی ٹی نے 10 سال پرانی ڈیزل اور 15 سال پرانی پٹرول گاڑیوں پر پابندی لگائی تھی، جسے سپریم کورٹ نے 29 اکتوبر 2018 کو برقرار رکھا۔ اسی بنیاد پر سی اے کیو ایم نے 23 اپریل 2025 کو ہدایت نامہ نمبر 88 اور 89 جاری کیے، جنہیں 6 مئی 2025 کو سپریم کورٹ نے منظور کر لیا۔یادو نے کہا کہ عام آدمی پارٹی اور بی جے پی دونوں اس فیصلے میں شامل رہے ہیں۔ جب دہلی میں عآپ کی حکومت تھی تو اس نے پی ایم او کی نگرانی میں بننے والی ٹاسک فورس کی میٹنگوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا لیکن اب جب عوام ناراض ہیں تو عآپ خاموش کیوں ہے؟انہوں نے اے این پی آر کیمروں کے معاملے پر بھی سوال اٹھایا۔ ان کیمروں کو پٹرول پمپس پر نصب کرنے کی تجویز خود دہلی حکومت نے دی تھی لیکن اب ان کی تکنیکی خرابی سامنے آ رہی ہے۔ یادو نے شبہ ظاہر کیا کہ کہیں ان کی خریداری میں بھی گھوٹالہ تو نہیں ہوا؟ انہوں نے اس کی سی بی آئی یا عدالتی جانچ کا مطالبہ کیا۔دیویندر یادو نے کہا کہ جو لوگ آج این سی آر کے لاکھوں گاڑی مالکان کی زندگیوں کو متاثر کر رہے ہیں، وہی اصل مجرم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ پالیسیاں غریب اور متوسط طبقے کی کمر توڑ رہی ہیں، جب کہ کار کمپنیوں اور سرمایہ داروں کو فائدہ پہنچا رہی ہیں۔یادو نے وزیراعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے میں براہ راست مداخلت کریں اور اس عوام دشمن پالیسی کو حکومتِ ہند کی جانب سے عدالت میں چیلنج کروا کر عوام کی روزی روٹی کا تحفظ کریں۔