سپریم کورٹ نے بہار میں جاری ایس آئی آر (ووٹرس کی خصوصی گہری نظرثانی) پر روک لگانے سے آج انکار کر دیا۔ حالانکہ دونوں فریقین کو کل کچھ اہم جانکاری داخل کرنے کی ہدایت ضرور دی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے دونوں فریقین سے 29 جولائی کی صبح 10.30 بجے تک سماعت کا ’مقررہ وقت‘ پیش کرنے کو کہا ہے۔ آج ہوئی سماعت کے دوران عدالت نے الیکشن کمیشن سے ایک اہم سوال یہ کیا کہ آدھار کارڈ، ووٹر آئی ڈی (ای پی آئی سی) اور راشن کارڈ کو ووٹر لسٹ کے لیے منظور کیوں نہیں کیا جا رہا ہے؟جسٹس سدھانشو دھولیا اور جوئے مالا باگچی کی بنچ نے کہا کہ اگر فرضی واڑا کی بات ہے تو زمین پر کوئی بھی دستاویز ایسا نہیں ہے جس کی نقل نہ ہو سکے۔ پھر آپ کے فہرست بند 11 دستاویزات کی کیا بنیاد ہے؟ عدالت نے الیکشن کمیشن سے ان دستاویزات (آدھار کارڈ، ووٹر آئی ڈی اور راشن کارڈ) کو شامل کرنے پر غور کرنے اور منگل کی صبح 10.30 بجے تک جواب دینے کو کہا ہے۔آج الیکشن کمیشن نے اپنے حلف نامہ میں کہا کہ جنوری 2025 کی ووٹر لسٹ میں شامل سبھی لوگ ڈرافٹ لسٹ میں رہیں گے، بشرطیکہ وہ فارم جمع کریں۔ عدالت نے پوچھا کہ اگر کوئی ووٹر لسٹ سے ہٹایا جاتا ہے تو اعتراض ظاہر کرنے اور سماعت کا نظام کیا ہے؟ عدالت نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ اجتماعی بائیکاٹ کی جگہ اجتماعی انٹری کیوں نہیں کی جا رہی ہے؟ اس دوران الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ ہمیں راشن کارڈ قبول کرنے میں دقت ہو رہی ہے، کیونکہ بڑے پیمانے پر فرضی راشن کارڈ ہیں۔ ساتھ ہی ہم کہہ رہے ہیں کہ آدھار شہریت کا ثبوت نہیں ہے، لیکن آپ شناخت کے ثبوت کی شکل میں آدھار داخل کر سکتے ہیں۔ ہمارے فارم میں کہا گیا ہے کہ اپنا آدھار نمبر دیں۔دوسری طرف عرضی دہندگان کے وکیل گوپال شنکر نارائن نے ڈرافٹ ووٹر لسٹ کو آخری شکل دینے پر روک کا مطالبہ کیا، لیکن عدالت نے کہا کہ ڈرافٹ لسٹ ان کے حقوق کو متاثر نہیں کرتی اور ضرورت پڑنے پر پورے عمل کو رد کیا جا سکتا ہے۔ اس سماعت کو منگل تک کے لیے ملتوی کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ وہ اگلی تاریخ میں تفصیلی سماعت کا وقت طے کرے گا، تبھی ہم ڈرافٹ شیڈول پر بات کریں گے۔