آسٹریلیا نے یوٹیوب کے استعمال پر مشروط پابندی عائد کردی

Wait 5 sec.

سڈنی : آسٹریلیا کی حکومت نے ایک نیا قانون متعارف کروایا ہے جس کے تحت 16 سال سے کم عمر بچوں کو ویڈیو اسٹریمنگ پلیٹ فارم یوٹیوب استعمال کرنے پر پابندی ہوگی۔اس حوالے سے آسٹریلیا کی وزیر مواصلات انیکا ویلز کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد بچوں کو شکاری نوعیت کے ’پریڈیٹری الگورتھمز‘ سے محفوظ رکھنا ہے۔اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ دسمبر 2025 سے نافذ العمل ہوگا اور اس کا مقصد بچوں کی آن لائن حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔وزیر مواصلات انیکا ویلز نے کہا کہ آسٹریلیا کے ہر 10 میں سے 4 بچوں نے یوٹیوب پر نقصان دہ مواد نظرآنے کی شکایت کی ہے، جو دنیا کی سب سے زیادہ دیکھی جانے والی ویب سائٹس میں سے ایک ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس قانون کی خلاف ورزی پر متعلقہ کمپنی کو 50 ملین آسٹریلوی ڈالر تک جرمانے کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، اس سلسلے میں حکومت کسی دباؤ میں نہیں آئے گی۔یاد رہے کہ یوٹیوب کو گزشتہ سال نومبر میں اس قانون سے مستثنیٰ قرار دیا گیا تھا جب پارلیمنٹ نے فیس بک، انسٹاگرام، ٹک ٹاک، اسنیپ چیٹ اور ایکس جیسے پلیٹ فارم پر کم عمر بچوں کے اکاؤنٹس پر پابندی لگائی تھی۔ تاہم اب حکومت نے اپنے مؤقف میں تبدیلی کرتے ہوئے یوٹیوب پر بھی یہی اصول لاگو کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔آسٹریلوی حکومت کے اس فیصلے پر یوٹیوب کے ترجمان نے اپنے ردعمل میں حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکومتی پالیسی میں ایک واضح تبدیلی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری پوزیشن بالکل واضح ہے، یوٹیوب ایک ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم ہے، جہاں اعلیٰ معیار کی مفت ویڈیوز کا بڑا ذخیرہ موجود ہے جو اب زیادہ تر ٹی وی پر دیکھی جاتی ہیں یہ سوشل میڈیا نہیں ہے۔دوسری جانب آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانیز نے اعلان کیا ہے کہ ان کی حکومت اقوام متحدہ کے آئندہ اجلاس میں بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی کے لیے عالمی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کرے گی۔