نئی دہلی: کانگریس لیڈر اور لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے جمعہ کو پارلیمنٹ کے احاطے میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے الیکشن کمیشن پر سنگین الزامات عائد کیے۔ انہوں نے کہا کہ بہار میں جاری ایس آئی آر یعنی ووٹر لسٹ کی خصوصی جانچ دراصل ووٹوں کی چوری کی ایک سازش ہے، جس میں خود الیکشن کمیشن ملوث ہے۔راہل گاندھی نے کہا، ’’ہمارے پاس کھلے اور بند ثبوت ہیں کہ الیکشن کمیشن ووٹوں کی چوری کروا رہا ہے۔ جو بھی افسر اس عمل میں شامل ہے، چاہے وہ اوپر کے عہدے پر ہو یا نیچے، ہم کسی کو نہیں چھوڑیں گے۔‘‘ انہوں نے اسے ملک کے خلاف سازش قرار دیتے ہوئے کہا، ’’یہ غداری سے کم نہیں۔‘‘راہل گاندھی کا کہنا تھا، ’’ہمیں مدھیہ پردیش، لوک سبھا اور مہاراشٹر کے انتخابات میں دھاندلی کا شک تھا۔ مہاراشٹر میں ایک کروڑ ووٹرز اچانک بڑھ گئے تھے۔ جب ہم نے تفصیل سے اپنی سطح پر چھان بین کی تو چونکا دینے والے حقائق سامنے آئے۔‘‘راہل گاندھی نے مزید کہا، ’’ہماری یہ چھان بین چھ ماہ تک چلی اور جو ثبوت ہمارے ہاتھ آئے ہیں وہ کسی ’ایٹم بم‘ سے کم نہیں۔ اگر یہ بم پھٹا تو الیکشن کمیشن پورے ملک میں کہیں دکھائی نہیں دے گا۔‘‘انہوں نے یہ بھی کہا کہ الیکشن کمیشن نے اس جانچ میں ان کی کوئی مدد نہیں کی، جس کے بعد کانگریس نے خود اپنی تفتیش کرائی۔ انہوں نے کہا، ’’ہم جلد ہی یہ ثبوت ملک کے سامنے رکھیں گے اور سب کو معلوم ہو جائے گا کہ الیکشن کمیشن ووٹ کس کے لیے چوری کروا رہا ہے، بی جے پی کے لیے۔ یہ ’اوپن اینڈ شٹ‘ کیس ہے، اس میں کوئی شک کی گنجائش نہیں۔‘‘हमारे पास सबूत है कि चुनाव आयोग वोट चोरी करवा रहा है। मैं 100% सबूतों के साथ ये बात कह रहा हूं। हम जैसे ही ये सबूत सबके सामने रखेंगे, पूरे देश को पता चल जाएगा कि चुनाव आयोग वोट चोरी करा रहा है।किसके लिए करा रहा है- BJP के लिए करा रहा है। हमें मध्य प्रदेश में संदेह था,… pic.twitter.com/pybFV6kheC— Congress (@INCIndia) August 1, 2025راہل گاندھی نے مزید کہا، ’’میں یہ بات بالکل سنجیدگی سے کہہ رہا ہوں۔ جو بھی ریٹائرڈ ہو چکے ہوں یا ابھی عہدے پر ہوں، ہم انہیں ڈھونڈ نکالیں گے۔ کیونکہ وہ ہندوستان کے خلاف کام کر رہے ہیں اور انہیں جوابدہ بنایا جائے گا۔‘‘واضح رہے کہ بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی کو لے کر سیاسی ماحول گرم ہے۔ اپوزیشن اس عمل کو ووٹوں کی چوری قرار دے رہا ہے جبکہ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ یہ عمل فرضی ووٹروں کو ہٹانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ یہ معاملہ اس وقت سپریم کورٹ میں زیر سماعت بھی ہے۔