زہریلے سانپوں کے کاٹنے پر کیا کرنا چاہیے؟ ڈاکٹروں کا اہم مشورہ

Wait 5 sec.

بارشوں کے موسم میں سانپوں کے کاٹنے کے واقعات بڑھ جاتے ہیں، زہریلے سانپوں کے ڈسنے سے گھبرانا نہیں چاہیے بلکہ پرسکون رہنا چاہیے۔بھارتی ریاست اترپردیش زہریلے سانپ کثرت سے پائے جاتے ہیں جہاں ان کی 18 مختلف اقسام پائے جاتے ہیں، ان کے کاٹنے سے انسان کی موت واقع ہو سکتی ہے لیکن ایسی حالت میں پُرسکون رہنا چاہیے، اگر متاثرہ شخص گھبراتا ہے تو اس پر زہر کا اثر تیزی سے ہوتا ہے۔سانپ کے کاٹنے کے واقعات کی روک تھام پر ڈاکٹر رام منوہر لوہیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں یوپی میں ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔ورکشاپ میں انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر سی ایم سنگھ نے بتایا کہ اگر کسی کو سانپ کاٹتا ہے تو اسے پُرسکون رہنے میں مدد کریں تاکہ متاثرہ شخص گھبرائے نہیں کیوں کہ گھبرانے کی صورت میں زہر تیزی سے اثر کرتا ہے۔جس جگہ سانپ نے کاٹا ہو اسے محفوظ رکھیں، متاثرہ شخص کو اسپتال لے جاتے وقت چلانے سے گریز کرتے ہوئے اسے کسی گاڑی سے اسپتال لے کر جائیں۔زہریلے سانپ کھانا کیوں پسند ہے؟ بھارتی شہری کا اہم انکشافڈاکٹر نے بتایا کہ زخم کو نہ کاٹیں، نہ چوسیں اور نہ ہی باندھیں کیوں کہ اس سے زہر مزید پھیل سکتا ہے، برف یا گھریلو علاج کا استعمال بھی نہ کریں کیوں کہ یہ بالکل موثر نہیں ہوتا، کوشش کریں فوری طبی امداد لی جائے۔پروفیسر ڈاکٹر سی ایم سنگھ کا کہنا تھا کہ ملک میں ہر سال 58ہزار افراد سانپ کے ڈسنے سے مرجاتے ہیں، سانپ کے کاٹنے کے فوراً بعد اینٹی وینم انجکشن لگانا ہی کسی کی جان بچانے کا واحد طریقہ ہے۔سانپ کے ڈسنے کے بعد اور اسپتال پہنچنے تک سانپ کا شکار ہونے والے شخص اور اس کے اہلخانہ کو کچھ باتوں کا خیال رکھنا چاہیے، تب ہی ڈاکٹر کے لیے اس شخص کی جان بچانا ممکن ہو گا۔خیال رہے کہ اترپردیش میں 30 قسم کے سانپ پائے جاتے ہیں جن میں 18 قسم کے سانپ زہریلے ہیں، چار سانپوں، کوبرا، کریٹ، رسل وائپر، سو سکیلڈ وائپر کے کاٹنے کے لیے اینٹی وینم دوا دستیاب ہے، یہ دوا دوسرے سانپوں کے کاٹنے کے علاج کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے۔ایک ہی گھر سے 100 انتہائی زہریلے سانپ برآمد، خطرناک ویڈیو