اسرائیلی فنکاروں، دانشوروں کو اپنے ہی ملک کے خلاف بین الاقوامی برادری سے بڑا مطالبہ کرنا پڑ گیا

Wait 5 sec.

تل ابیب (31 جولائی 2025): اسرائیل کے فلم سازوں، فنکاروں، دانشوروں اور سابق سیاست دانوں کو اپنے ہی ملک کے خلاف غزہ کی ہول ناک صورت حال پر بین الاقوامی برادری سے سخت اور بڑا مطالبہ کرنا پڑ گیا ہے۔اسرائیلی اور عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فلم ساز، فن کار، دانش ور اور سابق سیاست دان اپنی ہی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، اور بین الاقوامی برادری سے اسرائیل پر سخت پابندیاں لگانے کا مطالبہ کرنے لگے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی برادری غزہ میں صہیونی فورسز کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی بند کرائے، صہیونی فوج کو نہتے لوگوں پر حملے روکنے پر مجبور کیا جائے۔غزہ میں خونریزی، 900 سے زائد بچے پہلی سالگرہ سے قبل شہیدمظاہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت فلسطینیوں کو بھوک سے مار رہی ہے، بین الاقوامی برادری ایسی پابندیاں لگائے کہ اسرائیل مفلوج ہو جائے۔ادھر اسرائیل کا سب سے بڑا پشت پناہ امریکا کا شہر نیویارک بھی جنگ بند کرو، قبضہ ختم کرو کے نعروں سے گونج اٹھا ہے۔ یہودی بھی پلے کارڈز اٹھائے مظاہرے میں شریک ہوئے۔ ان پر لکھا تھا بچے مزید بھوکے نہیں رہ سکتے، رفح کراسنگ کھول دو، امداد فوری بحال کرو۔ لندن میں بھی امریکی سفارت خانے کے باہر ہزاروں افراد نے اسرائیل مخالف احتجاج کیا۔