برطانیہ اور فرانس کی جانب سے حمایت کے بعد فلسطینی ریاست کو عالمی سطح پر مزید تسلیم کیے جانے کے امکانات روشن ہو گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق جب فرانس نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا کہ وہ ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لے گا، اس کے بعد اقوام متحدہ میں فلسطین کی مکمل رکنیت کے امکانات نے نیا زور پکڑ لیا ہے۔برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے منگل کے روز کہا تھا کہ اگر اسرائیل نے غزہ کی صورت حال نہ بدلی تو برطانیہ ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کو ریاست تسلیم کر لے گا، انھوں نے مطالبہ کیا تھا کہ اسرائیل غزہ میں بحران کم کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرے۔برطانوی وزیراعظم کا ستمبر میں فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا اعلاناب یہ سلسلہ دراز ہوتا جا رہا ہے، فرانس اور برطانیہ کے بعد کینیڈا بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر مشروط طور پر رضامند ہو گیا ہے، وزیر اعظم مارک کارنی نے اعلان کیا کہ کینیڈا ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔سنگاپور نے بھی کہا ہے کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے اصولی طور پر تیار ہے اور اہم بات یہ ہے کہ اس طرح کے اقدام سے امن اور دو ریاستی حل کی جانب پیش رفت کو فروغ دینے میں مدد ملنی چاہیے۔فی الحال اقوام متحدہ میں فلسطینی اتھارٹی، جو فلسطینی عوام کی نمائندگی کرتی ہے، مکمل رکن نہیں بلکہ ایک ’’غیر رکن مبصر ریاست‘‘ کے طور پر موجود ہے۔ اس کے وفد کو رسمی طور پر ’’ریاستِ فلسطین‘‘ کہا جاتا ہے لیکن اسے جنرل اسمبلی میں ووٹ ڈالنے کا حق حاصل نہیں ہوتا۔نومبر 2012 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطین کو ’’مبصر‘‘ سے بڑھا کر ’’غیر رکن ریاست‘‘ کا درجہ دیا تھا، جس کے حق میں 138 ممالک نے ووٹ دیا، صرف 9 نے مخالفت کی تھی، جب کہ 41 نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا تھا۔ مئی 2024 میں جنرل اسمبلی نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت کے لیے اہل قرار دے کر ایک بڑی پیش رفت کی اور سلامتی کونسل سے اس پر مثبت غور کی سفارش کی۔واضح رہے کہ نئی رکنیت کی خواہش مند ریاست پہلے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو درخواست دیتی ہے، جو یہ معاملہ سلامتی کونسل کو بھیجتے ہیں۔ پھر ایک کمیٹی اس درخواست کا جائزہ لیتی ہے۔ اگر کم از کم 9 ممالک درخواست کی حمایت کریں اور مستقل اراکین (امریکا، روس، چین، فرانس، برطانیہ) میں سے کوئی ویٹو نہ کرے، تو معاملہ جنرل اسمبلی میں جاتا ہے، جہاں 2 تہائی اکثریت درکار ہوتی ہے۔ اقوام متحدہ میں شمولیت کے لیے سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی دونوں کی منظوری لازمی ہے۔