غزہ: فلسطین کے علاقے غزہ میں انسانی بحران مزید شدت اختیار کرگیا ہے، جہاں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غذائی قلت کے باعث مزید 7 افراد جام شہادت نوش کرگئے ہیں۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ 2023ء میں اسرائیل-حماس جنگ کے آغاز سے اب تک 154 افراد قحط اور غذائی قلت کے باعث اپنی جانیں گنوا چکے ہیں، جن میں 89 بچے شامل ہیں۔رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز اقوام متحدہ کے تعاون سے کام کرنے والے عالمی ماہرینِ غذائی تحفظ نے خبردار کیا کہ غزہ میں قحط کا بدترین منظرنامہ اب عملی طور پر رونما ہو رہا ہے۔اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ غزہ میں امدادی سامان کے داخلے پر کوئی پابندی عائد نہیں کر رہا، تاہم اس بیان کو یورپی اتحادیوں، اقوام متحدہ اور غزہ میں سرگرم امدادی تنظیموں نے مسترد کر دیا ہے۔فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں 60 ہزار 138 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ ان حملوں میں اب تک ایک لاکھ 46 ہزار 269 افراد زخمی ہوئے ہیں۔اسرائیلی فنکاروں، دانشوروں کو اپنے ہی ملک کے خلاف بین الاقوامی برادری سے بڑا مطالبہ کرنا پڑ گیارپورٹس کے مطابق شہداء میں 18 ہزار 500 فلسطینی بچے بھی شامل ہیں۔امریکی اخبار نے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے بچوں کے نام جاری کردیے ہیں۔ 900 سے زائد بچے اپنی پہلی سالگرہ سے پہلے ہی جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔دوسری جانب غزہ میں فسلطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف سابق اسپیکر بھی بول اٹھے۔