شام میں بشار الاسد حکومت کے تختہ پلٹ کے بعد ہندوستان نے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے احمد الشرع کی موجودہ عبوری حکومت سے پہلی بار باضابطہ بات چیت کی ہے۔ ہندوستان کی جانب سے وزارت خارجہ کے ویسٹ ایشیا اینڈ نارتھ افریقہ (ڈبلیو اے این اے) ڈویژن کے ڈائریکٹر سریش کمار نے دمشق میں شام کے اعلیٰ وزراء سے ملاقات کی۔#VantageOnFirstpost: India just held its first official meeting with Syria’s new opposition-led government—quietly, with no press, and no grand statements. But the move signals a fresh chapter in a very old relationship. @Palkisu tells you more. pic.twitter.com/YaA03HcxGL— Firstpost (@firstpost) July 29, 2025گزشتہ سال دسمبر میں بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد یہ پہلی بار ہے جب ہندوستان نے وہاں کی نئی حکومت سے کسی قسم کا براہ راست رابطہ کیا ہے۔ ہندوستان کی اس سفارتی داخلہ کی اطلاع شام کی سرکاری نیوز ایجنسی ’ثنا‘ نے رپورٹ کی ہے۔ حالانکہ ہندوستانی حکومت کی جانب سے اس پر اب تک کوئی آفیشیل بیان سامنے نہیں آیا ہے۔سریش کمار کی شام کے وزیر خارجہ اسد الشیبانی اور وزیر صحت مصعب العلی سے خاص بات چیت ہوئی۔ باہمی تبادلۂ خیال کا فوکس ہیلتھ سیکٹر، فارماسیوٹیکل انڈسٹری اور میڈیکل ٹریننگ پر رہا۔ رپورٹ کے مطابق شام نے ہندوستان سے صحت ٹیکنالوجی اور ادویات کے شعبہ میں مضبوط شراکت داری کی امید کی ہے۔ اس کے علاوہ انجنیئرنگ کورس اور اسکالر شپ جیسے تعلیمی پروگراموں کو فروغ دینے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔ ہندوستان نے وعدہ کیا ہے کہ وہ شامی ڈاکٹروں کی ٹریننگ اور میڈیکل اسٹاف کی اسپیشل ٹریننگ میں مدد کرتا رہے گا۔ بتایا جا رہا ہے کہ ہندوستان کے اس قدم کے پیچھے شام کی اسٹریٹجک پوزیشن بھی ایک وجہ ہے۔ یہ ملک ترکیہ، عراق، اردن، اسرائیل اور لبنان جیسے اہم ملکوں سے متصل ہے۔قابل ذکر ہے کہ شام سے ہندوستان کے رشتے ہمیشہ مضبوط رہے ہیں۔ ہندوستان نے ہمیشہ فلسطین کے مسئلے اور گولان ہائٹس پر شام کی دعویداری کی حمایت کی ہے۔ بشار الاسد حکومت کے دوران شام نے بین الاقوامی سطح پر ہندوستان کی حمایت کی، خاص طور سے کشمیر جیسے حساس مسئلوں پر۔ کووڈ کے دوران ہندوستان نے شام کو 10 ٹن ادویات بھیجیں اور 2021 میں 2000 ٹن چاول کی ایمرجنسی مدد کی تھی۔