نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بہار میں انتخابی فہرست کی خصوصی نظر ثانی (ایس آئی آر) کی کارروائی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر سماعت کے لیے 12 اور 13 اگست کی تاریخ مقرر کی ہے۔ جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جوئے مالیا باگچی پر مشتمل بنچ نے منگل کے روز یہ ہدایت جاری کی۔ عدالت نے تمام درخواست گزاروں سے کہا ہے کہ وہ 8 اگست تک اپنے تحریری دلائل داخل کریں۔درخواست گزاروں کی طرف سے سینئر وکیل کپل سبل اور ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن پیش ہوئے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ یکم اگست کو الیکشن کمیشن کی طرف سے جو ووٹر لسٹ کا مسودہ جاری کیا جانا ہے، اس میں کئی اصل ووٹروں کے نام حذف کیے جا رہے ہیں۔ ان کے مطابق یہ عوام کے حق رائے دہی سے محروم کرنے کی سازش ہے۔عدالت نے کہا کہ چونکہ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے، اس لیے اس پر لازم ہے کہ وہ قانون کے دائرے میں رہ کر کام کرے۔ اگر کہیں کوئی بے ضابطگی ہے تو اسے عدالت کے نوٹس میں لایا جا سکتا ہے۔ بنچ نے درخواست گزاروں سے کہا، ’’آپ ایسے 15 افراد کی فہرست دیں جو دعویٰ کے مطابق زندہ ہیں مگر ووٹر لسٹ میں انہیں مردہ قرار دیا گیا ہے، ہم اس پہلو پر غور کریں گے۔‘‘عدالت نے انتخابی کمیشن اور درخواست گزاروں دونوں کی طرف سے دلائل جمع کرانے اور بات چیت کی ریکارڈنگ و تنظیم کے لیے نوڈل افسر مقرر کرنے کا بھی حکم دیا۔قبل ازیں پیر کے روز عدالت عظمیٰ نے اس مطالبے کو مسترد کر دیا تھا کہ بہار میں ووٹر لسٹ کے مسودے کی اشاعت پر روک لگا دی جائے۔ عدالت نے کہا کہ وہ ان درخواستوں پر ایک بار ہمیشہ کے لیے فیصلہ سنائے گی تاکہ انتخابی فہرست کے حوالے سے پائے جانے والے ابہام دور ہو سکیں۔عدالت نے ووٹر لسٹ کے لیے آدھار اور ووٹر کارڈ کی اہمیت کو تسلیم کیا۔ اس نے کہا کہ ان دونوں دستاویزات کی صداقت اور اعتبار کی عمومی سمجھ بوجھ موجود ہے، لہٰذا الیکشن کمیشن کو انہیں تسلیم کرنا چاہیے۔ سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ جہاں راشن کارڈ آسانی سے جعلی بن سکتے ہیں، وہیں آدھار اور ووٹر کارڈ میں ایک مقدس حیثیت پائی جاتی ہے۔ عدالت نے اس بات کو یقینی بنایا کہ انتخابی کمیشن ان دستاویزات کو بطور شناختی ثبوت استعمال کرتا رہے۔یہ معاملہ اس وقت اٹھا جب بہار میں انتخابی فہرستوں کے جائزے میں متعدد شکایات سامنے آئیں کہ کئی اصل ووٹرز کے نام خارج کیے جا رہے ہیں اور بعض کو مردہ قرار دیا گیا ہے۔ اب عدالت ان درخواستوں پر اگست میں سماعت کر کے قطعی فیصلہ دے گی۔