دار العلوم دیوبند کے کیمپس میں خواتین کے داخلے پر مکمل پابندی، نوٹس چسپاں، اصول و ضوابط کی خلاف ورزی کا الزام

Wait 5 sec.

اترپردیش کے سہارنپور میں واقع دارالعلوم دیوبند کے احاطے میں ایک بار پھر سے خواتین کے داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ خواتین کے ذریعہ اصول و ضوابط کو توڑنے کا حوالہ دیتے ہوئے کیمپس انتظامیہ نے یہ فیصلہ لیا ہے۔ واضح ہو کہ نومبر 2024 میں دارالعلوم دیوبند کے کیمپس میں خواتین کے داخلے پر پہلے سے عائد پابندیوں کو کچھ شرطوں کے ساتھ ہٹا لیا گیا تھا۔کیمپس کے مین گیٹ پر رکھے ہوئے بیریکیڈ پر خواتین کے داخلے پر پابندی کا نوٹس چسپاں کیا گیا ہے۔ نوٹس میں لکھا گیا ہے کہ ’’ادارہ میں خواتین کا داخلہ مکمل طور سے ممنوع ہے۔‘‘ نوٹس میں اس بات کا بھی تذکرہ ہے کہ کیمپس میں ویڈیو بنانا، تصویر کھینچنا، گٹکھا یا تمباکو کھا کر تھوکنا، پودوں کو چھونا اور پھول توڑنا بھی منع ہے۔ ساتھ ہی تمام زائرین کو غروب آفتاب سے قبل کیمپس سے باہر جانے کی بھی ہدایت دی گئی ہے۔کیمپس انتظامیہ کا کہنا ہے کہ خواتین زائرین نے بغیر برقع کے مدرسے کے اندر ویڈیو بنائے اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پوسٹ کر دیا۔ وائس چانسلر آفس کے انچارج مولانا مفتی ریحان قاسمی نے کہا کہ گزشتہ سال 17 مئی کو کیمپس میں ریل بنانے کی شکایتوں کے بعد خواتین کے داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی اور نومبر میں ہم نے سخت شرائط کے ساتھ پابندی ہٹا لی تھی۔ مولانا مفتی ریحان قاسمی کے مطابق کیمپس میں داخلے کے شرائط میں خواتین کو نقاب پہننا، ایک گارجین کے ساتھ آنا، موبائل فون جمع کرنا اور 2 گھنٹے کا وِزٹ پاس لینا شامل تھا، لیکن کئی شرائط کی بار بار خلاف ورزی کی گئی۔ ایسے میں منگل (29 جولائی) کو ایک بار پھر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ پابندی کے بعد اب خواتین دار العلوم دیوبند کی تاریخی عمارتیں، ایشیا کی مشہور مسجد رشیدیہ اور گولاکار لائبریری نہیں دیکھ پائیں گی۔