اسکاٹ لینڈ (28 جولائی 2025): صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ میں لوگوں کو رکاوٹوں کی وجہ سے کھانا نہیں مل پا رہا ہے۔اے آر وائی نیوز کے مطابق اسکاٹ لینڈ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کی ملاقات ہوئی۔ اس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں امریکی صدر نے غزہ میں لوگوں کو کھانا نہ ملنے پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں رکاوٹوں کی وجہ سے لوگ خوراک تک نہیں پہنچ پاتے۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی مذاکرات میں مشکلات درپیش ہیں۔ حماس کے ساتھ مذاکرات میں مشکلات پیش آرہی ہیں، لیکن جنگ بندی کےلیے اسرائیل پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں وہاں انسانی ضروریات کا خیال رکھنا پڑے گا۔ امریکا غزہ میں فوڈ سینٹرز بنانے جا رہا ہے۔ ہم نے غزہ میں خوراک کے لیے 60 ملین ڈالر فراہم کیے ہیں۔ امید ہے کہ اب غزہ میں ضرورت مندوں تک کھانا پہنچے گا۔امریکی صدر نے کہا کہ اسرائیل کے شہری یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فکر مند ہیں۔ حماس نے یرغمالیوں کے ساتھ بہت برا سلوک کیا۔اس موقع پر برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے غزہ میں فوری جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر غزہ میں سیز فائر کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔ غزہ میں امدادی ٹرکوں کو داخل ہونے کی اجازت دی جائے۔دوسری جانب اسرائیل کی جانب سے غزہ میں مظلوم فلسطینیوں کی نسل کشی جاری ہے اور اب تک 60 ہزار فلسطینی گولا بارود کی نظر ہو گئے ہیں جب کہ سینکڑوں افراد کو بھوک نے موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔ورلڈ فوڈ پروگرام نے بھی غزہ میں خوراک کے بحران کا گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں 5 لاکھ افراد قحط جیسی صورتحال سے دوچار ہیں اور ایک تہائی آبادی کئی دنوں سے کچھ نہیں کھا سکی ہے۔غزہ میں لوگ کئی دنوں سے کچھ نہیں کھا سکے، 5لاکھ افراد قحط جیسی صورتحال سے دوچار، ورلڈ فوڈ پروگرامعالمی ادارہ صحت نے بھی غزہ کو دنیا میں سب سے زیادہ غذائی قلت کا شکار علاقہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ صورتحال مزید تشویشناک ہو رہی ہے۔غزہ غذائی قلت سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ قرارواضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے امدادی سامان کی ترسیل میں بندش کے بعد گزشتہ روز سے اردن اور یو اے ای نے پیراشوٹ سے غزہ میں امداد پہنچانا شروع کر دی ہے۔ویڈیوز: اردن اور یو اے ای نے پیراشوٹ سے غزہ میں امداد پہنچانا شروع کر دی