ریسلنگ لیجنڈ ہلک ہوگن کی متنازع تصویر وائرل : حقیقت سامنے آگئی

Wait 5 sec.

ریسلنگ کی دنیا میں عالمی شناخت رکھنے والے معروف ریسلر ہلک ہوگن کی ایک متنازع تصویر ان کی موت بعد سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے۔پروفیشنل ریسلنگ کے مشہور اسٹار ہلک ہوگن جن کا اصل نام ’ٹری بولیا‘ تھا، نے گزشتہ سال 2024 کے امریکی صدارتی الیکشن میں صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی بھرپور حمایت کی تھی۔ان کی موت کے بعد سوشل میڈیا پر گردش کرتی ایک تصویر جس میں وہ امریکی جھنڈا تھامے مہاجرین کے ایک حراستی مرکز "الیگیٹر الکاتراز” میں کھڑے نظر آرہے ہیں، صارفین کی توجہ کا مرکز بن گئی حالانکہ یہ ایک جعلی تصویر ہے جسے فوٹو شاپ کی مدد سے بنایا گیا ہے۔25 جولائی 2025 کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم تھریڈز پر ایک پوسٹ میں دعویٰ کرتے ہوئے کہا گیا کہ "ان کا آخری کام یہ تھا کہ انہوں نے "الیگیٹر الکاتراز” میں مہاجرین کا مذاق اڑایا”۔اس پوسٹ کے ساتھ ایک تصویر بھی شیئر کی گئی جس میں ہلک ہوگن کو بڑی تعداد میں قید مہاجرین کے سامنے امریکی جھنڈا لہراتے ہوئے دکھایا گیا ہے، عالمی خبر رساں ادارہ ’اے ایف پی‘ فیکٹ چیک میں اس تصویر کی حقیقت سامنے لے آیا۔مذکورہ تصویر دیکھنے سے یہ گمان پیدا ہوتا ہے کہ جیسے وہ مہاجرین کے ساتھ روا رکھے جانے والے سخت سلوک کے کسی منظر میں شریک ہوں جبکہ ایسا ہرگز نہیں ہے۔اس کے برعکس حقیقت یہ ہے کہ یہ تصویر مکمل طور پر گمراہ کن اور جھوٹ پر مبنی ہے۔ یہ دو مختلف پرانی تصاویر کو جوڑ کر بنائی گئی ہے، ہلک ہوگن نے مہاجرین کے کسی حراستی مرکز کا کبھی دورہ بھی نہیں کیا۔ہلک ہوگن کی اصل تصویر 2014 میں ایک امریکی اخبار کے لیے فوٹوگرافر لوئس سانتنا نے ایک انٹرویو کے دوران لی تھی جس میں وہ اپنی مونچھوں کے مشہور انداز کے ساتھ قومی جھنڈا تھامے موجود ہیں۔اس کے علاوہ دوسری تصویر 2019 کی ہے، جب صدر ٹرمپ کے پہلے دورِ حکومت میں مہاجرین کو امریکہ میں ایک حراستی مرکز میں رکھا گیا تھا۔ لوگوں کو دھوکہ دینے کیلیے ان دونوں تصاویر کو ایڈیٹنگ کے ذریعے ملا کر ایک نئی اور جعلی تصویر بنائی گئی۔یہ تصویر ماہ جولائی کے آغاز سے سوشل میڈیا پر گردش کر رہی تھی لیکن 24 جولائی 2025 کو ہلک ہوگن کی موت کے اعلان کے بعد تھریڈز اور فیس بک اور ایکس (سابق ٹوئٹر) پر تیزی سے وائرل ہوگئی۔بہت سے صارفین نے اس تصویر پر اپنا شدید اور سخت ردعمل دیا جبکہ بعض لوگوں نے تو اس منظر کو ان کی موت کو بدلہ قرار دیا۔