برطانوی ڈاکٹر نے ہولناک انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوجی غزہ میں بچوں پروڈیوگیم کی طرح گولیاں برسارہے ہیں،۔تفصیلات کے مطابق اسرائیل کی غزہ پر وحشیانہ بمباری گزشتہ روز بھی جاری رہی، مزید ایک سوسولہ افراد شہید ہوگئے، جن میں امداد کے منتظر اڑتیس فلسطینی بھی شامل ہیں۔غزہ میں برطانوی ڈاکٹر نے ہولناک انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوجی امدادی مراکز میں بچوں پر گولیاں چلا رہے ہیں، ہفتے کے دنوں کے لحاظ سے جسم کے مختلف حصوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔خان یونس کے ناصر اسپتال میں کام کرنے والے سرجن پروفیسر نک مینارڈ نے بتایا میں نے اور میرے ساتھیوں نے بچوں کے جسموں پر زخموں کے واضح نشان دیکھے ہیں، جن میں مختلف دنوں میں جسم کے کچھ حصوں جیسے سر، ٹانگیں یا دیگراعضا کونشانہ بنایا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ ایک دن سب بچوں کے پیٹ میں گولی لگنے کے زخم ہوں گے، دوسرے دن سب کے سر پر یا گردن پر گولیوں کے زخم ہوں گے، اگلے دن بازوؤں یا ٹانگوں پرگولیوں کےزخم ہوں گے، یہ ایسا ہی ہے جیسے کوئی کھیل کھیلا جا رہا ہو، کہ وہ آج سر، کل گردن، پرسوں جسم کے نازک اعضا کو گولی مارنے کا فیصلہ کر رہے ہیں۔خیال رہے قابض فوج نے شمالی غزہ میں امداد کے منتظر فلسطینیوں پر کئی پونڈ وزنی بم برسائے اور ان پر ٹینکوں سے اندھادھند گولیاں چلائیں۔خان ہونس میں بھی اسرائیلی حملے میں سات افراد شہید ہوئے، جن میں پانچ سال کا بچہ بھی شامل ہے۔عینی شاہدین نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے براہ راست فائرنگ کی، غزہ میں داخل ہونے والے اقوام متحدہ کے امدادی قافلے پربھی فائرنگ کی گئی۔ورلڈ فوڈ پروگرام کا کہنا ہے پچیس ٹرکوں پرمشتمل قافلہ جیسے ہی اسرائیل سے داخل ہوا تو اسے شدید فائرنگ کا سامنا کرنا پڑا۔غزہ کا محاصرہ بدستور جاری ہے، امدادی ٹرکوں کو داخلے کی اجازت نہیں دی جارہی۔فلسطینی وزارتِ صحت کا کہناہے گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں غزہ میں بھوک سے اٹھارہ افراد نے دم توڑ دیا، ان میں نومولود سمیت دو بچے بھی شامل ہیں۔