جانے چمک اٹھا ہے، کیوں ہم نورد میراجس دم ہوا ہے غم سے، رخ زرد زرد میرااُس شخص سے بچاؤں کیسے مکانِ دل کوجس سے ملا ہوا ہے ہر گھر کا فرد میرااک پاسِ عاشقی سے چپ ہے زبان میریدیتا ہے گو دہائی ہر درد درد میرایہ عشق کا ہے حاصل، اے رہ نوردِ الفتکپڑے پھٹے پھٹے سے، سر گرد گرد میرااس درجے میرے لب سے، نکلیں ہیں سرد آہیںیکسر ہی پڑ گیا ہے، دل سرد سرد میرااس کو سناؤں بھی تو میں داستانِ غم کیاکچھ جانتا نہیں جو بے درد، درد میرا