جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ نے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں راجیہ سبھا کی سیٹوں کو بھرنے اور 2 اسمبلی سیٹوں پر ضمنی انتخاب کرانے میں ہو رہی تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے الیکشن کمیشن سے تاخیر کی وجہ کو واضح کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’سمجھ نہیں آ رہا ہے کہ ان انتخابات کو کیوں ملتوی کیا جا رہا ہے۔‘‘Omar Abdullah questions EC’s ‘delay’ in filling vacant J&K Rajya Sabha, assembly seats@OmarAbdullah https://t.co/hiKFgH7gE0— Greater Kashmir (@GreaterKashmir) July 20, 2025واضح ہو کہ راجیہ سبھا میں 4 سیٹوں والے اس مرکز کے زیر انتظام علاقے کی 15 فروری 2021 سے کوئی نمائندگی نہیں، جس دن غلام نبی آزاد اور نظیر احمد لاوے نے اپنی مدت کار پوری کی تھی۔ ان دونوں کے علاوہ دیگر 2 راجیہ سبھا اراکین نے اسی سال 10 فروری کو اپنی مدت کار پوری کر لی تھی۔ راجیہ سبھا سیٹوں کے علاوہ 2 اسمبلی سیٹیں جموں میں نگروٹا اور کشمیر میں بڈگام خالی ہیں۔نگروٹا سیٹ بی جے پی لیڈر دویندر رانا کی موت کے بعد خالی ہو گئی تھی، جن کا انتخابی نتائج کے اعلان کے فوراً بعد انتقال ہو گیا تھا۔ جبکہ کشمیر کی سیٹ وزیر اعلیٰ کے ذریعہ خالی کی گئی تھی، جو گندیربل سے بھی انتخابی میدان میں تھے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ گزشتہ انتخاب کے بعد سے جموں و کشمیر اسمبلی کے 2 اجلاس ہو چکے ہیں، لیکن اب تک راجیہ سبھا سیٹوں کے لیے کوئی انتخاب نہیں کرایا گیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ راجیہ سبھا انتخاب کیوں نہیں ہوئے؟ اس میں تو ایک ہی روز لگتا ہے۔عمر عبد اللہ کے مطابق 2014 میں ان کی حکومت نے شدید سیلاب کی وجہ سے ریاستی انتخاب کو ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی، لیکن انہیں بتایا گیا تھا کہ کسی بھی حالت میں ووٹنگ کو ملتوی نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم ملتوی کرنے کا مطالبہ نہیں کر رہے ہیں، بلکہ ہم انتخاب کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے راجیہ سبھا میں نمائندگی کی ضرورت پر دیا، خواہ وہ کسی بھی پارٹی کے ہوں۔ راجیہ سبھا میں ریاست کے 4 نمائندوں کی عدم موجودگی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’آج جموں و کشمیر کا راجیہ سبھا میں کوئی نمائندہ نہیں ہے جو کہ بہت افسوسناک امر ہے۔‘‘