آر بی آئی کی مداخلت کے باوجود قرض لینے کی رفتار میں کمی، مانگ میں سست روی، جی ڈی پی پر دباؤ: جے رام رمیش

Wait 5 sec.

نئی دہلی: کانگریس کے سینئر رہنما جے رام رمیش نے معیشت کی موجودہ صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کی مداخلت کے باوجود بینکوں سے قرض لینے کی رفتار میں نمایاں کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معیشت میں سست روی کی ایک واضح علامت ہے، جسے سرکاری دعوے چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابق ٹوئٹر) پر اپنی پوسٹ میں لکھا، ’’یہ اس بات کا پختہ اشارہ ہے کہ معیشت کی رفتار میں تیزی سے کمی آ رہی ہے، حالانکہ سرکاری سطح پر مسلسل ترقی کے دعوے کیے جا رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ آر بی آئی کی طرف سے مالیاتی نظام میں بھاری مقدار میں پیسہ جھونکا گیا ہے لیکن اس کے باوجود تجارتی بینکوں کے قرض کی مانگ میں کوئی خاص بہتری نہیں آئی۔جے رام رمیش کے مطابق، جب لوگ یا کمپنیاں قرض لینے سے گریز کرنے لگیں تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ انہیں مستقبل کے اقتصادی حالات کے حوالے سے یقین نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کارپوریٹ سرمایہ کاری سست روی کا شکار ہے اور اس کا براہ راست اثر جی ڈی پی کی شرحِ نمو پر پڑ رہا ہے۔جے رام رمیش نے جس خبر کو شیئر کیا اس میں بتایا گیا ہے کہ جون 2024 تک نان-فوڈ کریڈٹ کی شرحِ نمو 8.9 فیصد رہ گئی ہے، جو اپریل میں 11.2 فیصد تھی۔ اگر بینک انضمام جیسے اثرات نکال دیے جائیں تو یہ گراوٹ اور زیادہ نمایاں ہو جاتی ہے۔ اسی طرح، جے پی مورگن کی رپورٹ میں بھی کہا گیا ہے کہ مارچ 2026 تک بینک کریڈٹ کی شرح 7-8 فیصد تک گر سکتی ہے، جو فی الحال تقریباً 12 فیصد کے آس پاس ہے۔ماہرین کے مطابق یہ صورت حال اس لیے پریشان کن ہے کیونکہ آر بی آئی کی جانب سے بار بار شرح سود میں کمی اور لیکویڈیٹی بڑھانے کے باوجود، قرض کی مانگ بحال نہیں ہو رہی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مسئلہ سپلائی کا نہیں بلکہ مانگ کا ہے۔This is a sure sign of sharp slackening in economic momentum despite all official claims. Liquidity is being injected heavily by the RBI. But loan growth by commercial banks is simply not picking up almost across-the-board. Clearly, sluggish demand is holding back corporate… pic.twitter.com/ZyGW4dzSul— Jairam Ramesh (@Jairam_Ramesh) July 20, 2025جے رام رمیش نے اس تناظر میں زور دیا کہ حکومت کو صرف اعداد و شمار پیش کر کے تسلی دینے کے بجائے زمینی حقائق پر توجہ دینی چاہیے، کیونکہ اگر سرمایہ کاری، کھپت اور مانگ میں بہتری نہ آئی تو معیشت کی بحالی کا عمل مزید تاخیر کا شکار ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یہی رجحان برقرار رہا تو شرح نمو پر دباؤ بڑھتا جائے گا اور عام آدمی کو روزگار و قیمتوں کے محاذ پر مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔