نئی دہلی: بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی نظر ثانی کے مسئلے پر اپوزیشن کے زبردست احتجاج کے سبب پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں یعنی لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی کارروائی جمعرات کی صبح 11 بجے تک ملتوی کر دی گئی ہے۔بدھ کے روز صبح 11 بجے جب ایوان کی کارروائی شروع ہوئی تو اپوزیشن نے بہار میں ووٹر لسٹ کے جائزے کے معاملے پر بحث کا مطالبہ کیا، جس پر حکومت کی جانب سے کوئی رضامندی نہ ملنے پر اپوزیشن اراکین نے نعرے بازی شروع کر دی۔ اس کے باعث دونوں ایوانوں کا سوال و جواب کا وقت بھی متاثر ہوا اور کارروائی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔دوپہر 12 بجے کارروائی دوبارہ شروع ہوئی تو نعرے بازی جاری رہی، جس کے بعد کارروائی دوپہر 2 بجے تک کے لیے موخر کی گئی۔ جب 2 بجے اجلاس پھر شروع ہوا تو ایک بار پھر شور شرابہ جاری رہا۔ راجیہ سبھا میں مرکزی وزیر سربانند سونوال نے سمندر کے ذریعے مال برداری سے متعلق ایک بل ایوان میں پیش کیا، لیکن اپوزیشن نے اس موقع پر بھی بہار ووٹر لسٹ کے معاملے پر نعرے لگائے اور اپنی نشستوں سے اٹھ کر ایوان کے وسط میں آ گئے۔اسی طرح کی صورت حال لوک سبھا میں بھی دیکھنے کو ملی جہاں اپوزیشن نے اسی مسئلے پر بحث کی اجازت نہ ملنے پر شدید احتجاج کیا۔ یہاں ’گووا اسمبلی حلقہ شیڈیولڈ ٹرائب نمائندگی کا دوبارہ تعین بل 2024‘ پیش ہونا تھا، لیکن شور شرابے کے باعث ایوان میں کوئی کاروائی ممکن نہ ہو سکی۔پیٹھاسین افسر کرشنا پرساد تینیٹی نے اراکین سے بار بار اپیل کی کہ وہ اپنی نشستوں پر واپس آ کر کارروائی کو جاری رہنے دیں، مگر اپوزیشن اپنی مانگ پر اٹل رہی۔ آخرکار، ہنگامہ کم نہ ہونے پر ایوان کی کارروائی کو جمعرات 11 بجے صبح تک ملتوی کر دیا گیا۔یہ بھی قابل ذکر ہے کہ بدھ کے روز دونوں ایوانوں میں سوال و جواب کا وقت مکمل طور پر ضائع ہو گیا۔ ہنگامہ اس قدر شدید تھا کہ دن بھر کارروائی معمول پر نہ آ سکی، اور ایوان متعدد بار ملتوی کرنا پڑا۔پارلیمنٹ کے جاری مانسون اجلاس میں اب تک اپوزیشن اور حکومت کے درمیان کئی مسائل پر ٹکراؤ دیکھنے کو ملا ہے، لیکن بہار کی ووٹر لسٹ کا معاملہ اب مرکزِ نگاہ بن چکا ہے۔ اپوزیشن کا الزام ہے کہ اس جائزے کے ذریعے جان بوجھ کر اقلیتی ووٹروں کو ہدف بنایا جا رہا ہے، جب کہ حکومت نے ابھی تک اس پر کوئی واضح جواب نہیں دیا۔