’نمیشا پریا کی رِہائی اب جلد ہوگی‘، عیسائی مذہبی پیشوا کے. اے. پال کا دعویٰ

Wait 5 sec.

یمن کی جیل میں بند ہندوستانی نرس نمیشا پریا کی رِہائی اب تک یقینی نہیں ہو پائی ہے۔ خوں بہا قبول کرنے سے مقتول کے خاندان والوں نے صاف انکار کر دیا ہے۔ اس کے باوجود نمیشا کے گھر والے یہ اُمید لگائے بیٹھے ہیں کہ نمیشا کو سنائی گئی پھانسی کی سزا منسوخ ہو جائے گی۔ فی الحال پھانسی کی سزا موخر کی گئی ہے اور معاملہ عدالت میں ہے۔ اس درمیان عیسائی مذہبی پیشا ڈاکٹر کے. اے. پال نے دعویٰ کیا ہے کہ نمیشا پریا کی رِہائی جلد عمل میں آئے گی۔عیسائی مذہبی پیشوا اور گلوبل پیس انیشیٹیو کے بانی ڈاکٹر کے اے پال نے گزشتہ شب ایک ویڈیو پیغام میں دعویٰ کیا کہ یمن کی راجدھانی ثنا کی جیل میں بند ہندوستانی نرس نمیشا کی موت کی سزا رَد کر دی گئی ہے۔ ڈاکٹر کے. اے. پال نے ویڈیو پیغام میں یمن کے لیڈران کا شکریہ بھی ادا کیا ہے اور ان کی کوششوں کی تعریف کی ہے۔ ڈاکٹر پال کا کہنا ہے کہ یمن کے لیڈران نے گزشتہ 10 دنوں تک دن رات کام کیا۔ میں ان سبھی لیڈران کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنھوں نے نمیشا کی موت کی سزا کو رَد کرانے میں مدد کی۔ اوپر والے کے کرم سے نمیشا کو جلد ہی رِہا کیا جائے گا اور پھر وہ ہندوستان لوٹے گی۔ڈاکٹر پال نے ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کا بھی شکریہ ادا کیا ہے، کیونکہ حکومت ہند کی طرف سے نمیشا کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کی گئی۔ گزشتہ ہندوستانی وزارت خارجہ نے بھی اپنے ایک بیان میں بتایا تھا کہ حکومت نمیشا کو بچانے کے لیے کیا کیا اقدام کر رہی ہے۔ حکومت نے نمیشا کے گھر والوں کی مدد کے لیے ایک وکیل بھی مقرر کیا ہے جو یمن کے قانون کے مطابق ان کی مدد کر رہا ہے۔ ساتھ ہی شریعہ قانون کے تحت نمیشا کی معافی کے لیے کوششیں بھی جاری ہیں۔وزارت خارجہ کے بیان سے قبل کیرالہ کے مفتی اعظم شیخ ابو بکر احمد کانتاپورم نے بتایا تھا کہ انھوں نے یمن کے مسلم مذہبی پیشواؤں سے بات کی اور ان سے نمیشا کی رِہائی کے لیے اپیل بھی کی۔ شیخ ابو بکر نے دعویٰ کیا کہ ان کے بات کرنے کے بعد ہی نمیشا کو 16 جولائی کو دی جانے والی پھانسی کی سزا ملتوی کی گئی تھی۔