ایشیا کپ 2025 ٹورنامنٹ کے پیش نظر ایک میٹنگ ڈھاکہ میں ہونے والی ہے، لیکن بی سی سی آئی چاہتا ہے کہ یہ میٹنگ کسی دوسری جگہ ہو۔ یہی وجہ ہے کہ اس میٹنگ میں شمولیت سے ہندوستان نے انکار کر دیا ہے۔ اب اس معاملے نے ایک نیا رخ اختیار کر لیا ہے۔ سری لنکا اور افغانستان نے بھی ہندوستان کی حمایت کر دی ہے اور خواہش ظاہر کی ہے کہ میٹنگ ڈھاکہ کی جگہ کسی دوسری جگہ پر ہو۔دراصل ایشیائی کرکٹ کونسل کی سالانہ جنرل میٹنگ اس ہفتہ ہونی ہے، جس میں ہندوستان نے شامل نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ میٹنگ 24 اور 25 جولائی کو ڈھاکہ میں مقرر ہے۔ اس میٹنگ کی صدارت پاکستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ ساتھ اے سی سی کے سربراہ محسن نقوی کریں گے۔ محسن کا پورا زور اس بات پر ہے کہ میٹنگ ڈھاکہ میں ہی ہو۔ایشیائی کرکٹ کونسل کی میٹنگ کا اصول یہی ہے کہ 3 ممالک جو لگاتار ٹیسٹ کرکٹ کھیلتے ہیں، ان کا اس میں شرکت لازمی ہے۔ ہندوستان کے بعد اب سری لنکا اور افغانستان نے بھی اس میٹنگ کے لیے منع کر دیا ہے، تو ظاہر ہے میٹنگ پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔ ہندوستان کی بات کریں تو اس وقت بنگلہ دیش کے ساتھ اس کے روابط ٹھیک نہیں ہیں۔ بنگلہ دیش کی صورت حال بھی بہتر نہیں ہے، اس لیے بی سی سی آئی افسران ڈھاکہ میں میٹنگ نہیں چاہتے۔ حالانکہ محسن نقوی لگاتار ڈھاکہ میں میٹنگ کے لیے زور ڈال رہے ہیں اور انھوں نے کچھ شرطیں بھی رکھ دی ہیں جو بی سی سی آئی کو پسند نہیں آ رہی۔توجہ طلب ہے کہ ہندوستان نے بنگلہ دیش کے خلاف وہائٹ بال کی ایک سیریز بھی کینسل کر دی ہے۔ ظاہر ہے یہ ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان خراب تعلقات کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔ بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے ایک ذرائع نے ’کرک بز‘ کو بتایا کہ ’’اب یہ جیو پالٹیکل معاملہ بن گیا ہے۔ بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے عبوری ہیڈ امین الاسلام کو موجودہ حالات سے بہت احتیاط کے ساتھ نمٹنا چاہیے تھا، لیکن انھوں نے ایسا نہیں کیا۔ اب چیزیں مزید خراب ہو گئی ہیں۔‘‘ ذرائع نے مزید کہا کہ ’’امین الاسلام سے کچھ بورڈ کے ڈائریکٹرس نے میٹنگ کینسل کرنے کا مطالبہ کیا ہے، کیونکہ وہ بی سی سی آئی کو ناراض نہیں کرنا چاہتے، لیکن امین الاسلام کا ماننا ہے کہ انھوں نے محسن نقوی کو زبان دی ہے اور وہ اب پیچھے نہیں ہٹ سکتے ہیں۔‘‘بہرحال، رپورٹ کے مطابق اے سی سی آئین میں درج ہے کہ میٹنگ میں کم از کم 10 فُل یا ایسو سی ایٹ اراکین کو موجود رہنا ضروری ہے۔ نیپال، یو اے ای، سنگاپور، ملیشیا، تھائی لینڈ، ہانگ کانگ، سعودی عرب، عمان، قطر اور کویت سبھی فُل اراکین ہیں، جبکہ ایسو سی ایٹ اراکین میں بحرین، بھوٹان، کمبوڈیا، قزاقستان، مالدیپ، جاپان، ایران، چین، میانمار اور انڈونیشیا شامل ہیں۔ ان میں سے اس میٹنگ میں عمان، نیپال، ملیشیا، سنگاپور، تھائی لینڈ، کویت، بحرین، بھوٹان، مالدیپ، میانمار، انڈونیشیا اور یو اے ای کا شامل ہونا مشکل لگ رہا ہے۔