تلنگانہ میں خواتین نے 200 کروڑ بار کیا مفت سفر، ریاستی حکومت کی اسکیم کی مجموعی مالیت 6700 کروڑ تک پہنچی

Wait 5 sec.

حیدرآباد: تلنگانہ میں خواتین کو دی جانے والی مفت بس سروس کے تحت اب تک مجموعی طور پر 200 کروڑ سے زائد مرتبہ سفر کیا جا چکا ہے۔ ریاستی روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (ٹی ایس آر ٹی سی) کے مطابق، اس اسکیم کے تحت خواتین کی جانب سے کیے گئے ان تمام سفروں کی مجموعی مالی مالیت تقریباً 6700 کروڑ روپے بنتی ہے، جو حکومت نے آر ٹی سی کو بطور زرضمانت جاری کیے۔یہ اسکیم ریاست میں کانگریس حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد شروع کی گئی تھی۔ وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی کی قیادت میں حکومت نے خواتین کی فلاح، مالی سہولت اور آزادانہ نقل و حرکت کو فروغ دینے کے مقصد سے اسے متعارف کرایا۔ تقریباً 18 ماہ سے جاری یہ اسکیم تلنگانہ میں لاکھوں خواتین کے روزمرہ سفر کا اہم ذریعہ بن چکی ہے۔آر ٹی سی حکام کے مطابق، ریاست بھر میں روزانہ لاکھوں خواتین بسوں میں سفر کرتی ہیں۔ ان میں طالبات، گھریلو خواتین، ملازمت پیشہ خواتین اور بزرگ شہری شامل ہیں۔ بس میں سوار ہوتے وقت صرف آدھار کارڈ دکھانا کافی ہوتا ہے، جس سے ان کی شناخت اور اہل ہونے کی تصدیق کی جاتی ہے۔اس موقع پر ریاست کے 97 آر ٹی سی ڈیپوز اور 341 بس اسٹیشنوں پر جشن کا ماحول دیکھا گیا۔ مختلف مقامات پر خواتین کو مٹھائیاں دی گئیں، پوسٹرز آویزاں کیے گئے اور آر ٹی سی ملازمین کو اس کامیابی پر خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔ریاستی وزیر ٹرانسپورٹ پونم پربھاکر نے ان تقریبات کی نگرانی کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ صرف سفری اسکیم نہیں بلکہ خواتین کے وقار اور خودمختاری کا راستہ ہے۔ ہم اس سہولت کو مزید بہتر بنانے کے لیے نئی بسیں شامل کر رہے ہیں اور سروس کو ہر علاقے تک پہنچانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘‘حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس اسکیم نے دیہی علاقوں کی خواتین کو خاص فائدہ پہنچایا ہے، جو پہلے مالی یا جغرافیائی رکاوٹوں کے سبب بآسانی سفر نہیں کر پاتی تھیں۔ اب وہ تعلیم، علاج، روزگار اور ضروری کاموں کے لیے باآسانی نقل و حرکت کر رہی ہیں۔ آر ٹی سی کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے بروقت فنڈز کی فراہمی کے باعث بس سروس میں کوئی خلل نہیں آیا۔ آنے والے مہینوں میں خواتین مسافروں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو مدِنظر رکھتے ہوئے اضافی روٹس اور نئی بسوں کا منصوبہ زیر غور ہے۔تلنگانہ میں اس اسکیم کو نہ صرف سیاسی کامیابی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے بلکہ معاشرتی بہتری کی ایک علامت بھی سمجھا جا رہا ہے۔ خواتین کی جانب سے بڑھ چڑھ کر استفادہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ریاستی حکومت کا یہ قدم اُن کی زندگیوں میں ایک عملی سہولت بن کر ابھرا ہے۔