فڑنویس کا مہاراشٹر میں ہندی کو لازمی زبان بنانے پر اصرار، سپریا سولے نے پوچھا، ’ان پر کس کا دباؤ ہے؟‘

Wait 5 sec.

مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے ایک بار پھر ریاست میں سہ لسانی فارمولے کے تحت ہندی زبان کو نافذ کرنے کی بات کہہ دی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا تھا کہ سہ لسانی فارمولہ مہارشٹر میں صد فیصد نافذ ہو گا۔ ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب شدید مخالفت کے بعد ہندی زبان کو ریاست میں تیسری لازمی زبان بنانے کی تجویز واپس لے لی گئی۔ اب ان کے حالیہ بیان سے لسانی تنازعہ کا معاملہ ایک بار پھر موضوع بحث بن گیا ہے۔ فڑنویس کے ہندی زبان کو نافذ کرنے کے بیان پر این سی پی (ایس سی پی) رکن پارلیمنٹ سپریا سولے نے طنز کستے ہوئے کہا کہ ’’دیویندر فڑنویس پر کس کا اس قدر دباؤ ہے؟‘‘#WATCH | Mumbai: On language row, NCP-SCP MP Supriya Sule says, "I am very concerned about Devendra (Fadnavis) Ji. Who is pressuring him?... Under whose pressure is he doing this? This is the first time that Maharashtra's Chief Minister is placing Hindi above Marathi..." (19.07) pic.twitter.com/pzcH4aYCor— ANI (@ANI) July 19, 2025سپریا سولے نے صحافیوں کے ذریعہ پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’مجھے دیویندر فڑنویس کی فکر ہو رہی ہے۔ کون ان پر دباؤ بنا رہا ہے؟ مہاراشٹر میں ایسا کیوں کر رہے ہیں؟ گجرات، تمل ناڈو، کیرالہ اور اوڈیشہ سمیت بہت ساری ایسی ریاستیں ہیں جنہوں نے ایسا نہیں کیا۔ کس کا دباؤ ہے مہاراشٹر اور دیویندر فڑنویس پر جس کی وجہ سے ان کو ایسا کرنا پڑ رہا ہے۔‘‘سپریا سولے نے مزید کہا کہ تاریخ میں پہلی بار ایسا ہو رہا ہے کہ مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ہندی کے مقابلہ میں مراٹھی کو کم دکھا رہے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ مجھے جتنا پیار مراٹھی سے ہے اتنا ہی ہندی، تیلگو اور کنڑ سمیت تمام زبانوں سے ہے۔ ہر زبان کا احترام ہونا چاہیے، یہی ہماری ثقافت ہے، لیکن کسی زبان کو کم تر دکھانا ہمارا اخلاق نہیں ہے۔ انہوں نے مراٹھی زبان کو ماں سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’آپ ماں سے ایسا سلوک کیوں کر رہے ہیں؟ خالہ سے بھی اتنا ہی پیار کریے کوئی دقت نہیں ہے، لیکن ماں تو ماں ہوتی ہے۔ کیونکہ مراٹھی زبان مہاراشٹر کی ماں ہے۔‘‘