بھارتی ریاست مہاراشٹرا میں باپ نے اپنی بیٹی کو سرکاری نوکری کے حصول کی خاطر فروخت کردیا جس کا انکشاف 8 سال بعد ہوا۔بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق لڑکی کی ماں کو اس بات کا علم 8 سال بعد ہوا جس کے بعد سارا معاملہ کھل کر سامنے آگیا۔ لڑکی کی والدہ کی شکایت پر مقامی پولیس نے والد کے خلاف مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔اس حوالے سے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ضلع ناندیڑ کی رہائشی ایک خاتون نے 2009 میں مذکورہ شخص سے شادی کی تھی، اس جوڑے کا ایک بیٹا اور دو بیٹیاں ہیں۔ اسی دوران 2011 میں اس شخص کے والد جو کہ سرکاری ملازم تھا انتقال ہوگیا۔ایسے میں وہ شخص ہمدردی کی بنیاد پر ہنگولی میں سب رجسٹرار آفس میں چپراسی کی نوکری حاصل کرنے والا تھا، چونکہ تیسرے بچے کی وجہ سے نوکری ملنے میں دشواری ہوتی اس لیے وہ ایک بیٹی کسی اور کو دینے کا سوچ رہا تھا۔پولیس کے مطابق اس بات پر میاں بیوی کے درمیان جھگڑا ہوا جس کے بعد شوہر نے بیوی کو گھر سے نکال دیا اور تینوں بچے اپنے والد کے ساتھ رہنے لگے۔ بعد ازاں اس شخص کو 2018 میں سرکاری نوکری مل گئی۔پولیس نے بتایا کہ کچھ دنوں کے بعد خاتون کو معلوم ہوا کہ اس کے شوہر نے ان کی ایک بیٹی کسی رشتہ دار کو دے دی ہے، جس کے بعد خاتون نے ایک سماجی تنظیم اور وکیل سے رابطہ کیا، تمام تر معلومات اور تحقیقات کے بعد لڑکی سے متعلق معلامات درست ثابت ہوئیں۔خاتون نے تھانے میں شکایت درج کراتے ہوئے الزام عائد کیا کہ ائی۔ خاتون نے الزام لگایا اس کی بیٹی کو ایک لاکھ روپے میں فروخت کیا گیا۔ خاتون نے مطالبہ کیا کہ اس کی بچی کو اس کے حوالے کیا جائے اور اس کے شوہر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔پولیس نے لڑکی کے والد کیخلاف مقدمہ درج کرلیا ہے تاہم تاحال اس کی گرفتاری کی اطلاعات نہیں ملیں، واضح رہے کہ بھارتی ریاست مہاراشٹرا میں سرکاری نوکری کیلیے صرف میاں بیوی اور دو بچوں کا ہونا ضروری ہے تین بچوں والا امیدوار سرکاری نوکری کیلیے نااہل ہوگا،یہ قانون 28 مارچ 2005 کو نافذ ہوا تھا۔