اسکول وین کا ڈرائیور 4 سال کی بچی کے ساتھ متواتر قبیح ترین حرکت کرتا رہا، اسے بری طرح ڈیجیٹل ریپ کا نشانہ بنایا۔بھارتی شہر لکھنؤ میں ایک 4 سالہ بچی کے ساتھ اس کے اسکول وین ڈرائیور نے مبینہ طور پر ڈیجیٹل ریپ کیا، واقعے سے متعلق متاثرہ لڑکی کی ماں نے بھارتی میڈیا کو بتایا کہ اسکول نے وین کی سہولت فراہم کی تھی، میری بچی نے مجھ سے اپنے پرائیویٹ پارٹس میں درد کی شکایت کی، معائنے پر میں نے دیکھا کہ اسے چوٹ لگی ہے۔اس حوالے سے جب میں نے پرنسپل سے شکایت کی تو انھوں نے کہا کہ وہ اس بارے میں بات کریں گی، بچی کو ڈاکٹر کے پاس لےکر گئی تو ڈاکٹر نے بتایا کہ بچی نے جو کچھ کہا اس کے ساتھ کیا گیا تھا اور اس کے پرائیویٹ پارٹس میں کچھ ڈالا گیا تھا۔ماں نے مزید بتایا کہ اسکول نے کہا کہ شکایت کرنے سے بچی کا مستقبل اور اسکول کی ساکھ خراب ہوگی، میں نے دو دن انتظار کیا لیکن اسکول کی طرف سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور ڈرائیور نے بچی کو اسکول لینے کے لیے دوبارہ بھیج دیا۔#WATCH | Lucknow | On 4-year-old girl digital raped by school van driver, mother of the victim says, "The school had provided me with the van… My child complained of pain in her private parts… On examination, I found that she had suffered an injury. I complained to the… pic.twitter.com/C8Vl99R2A6— ANI (@ANI) July 19, 2025 جب ہم سے ڈرائیور کا آمنا سامنا ہوئا تو اس نے اسکول کے سامنے ہمیں ہراساں کیا اور ذات پات پر مبنی تبصرے کیے، ہمیں اغوا کرنے کی دھمکیاں دی گئیں، یہاں تک کہ اسکول نے بھی شکایت نہ کرنے کو کہا، میرے پاس تمام ثبوت موجود ہیں۔ڈی سی پی ششانک سنگھ نے بتایا واقعے کی ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے اور ملزم ڈرائیور محمد عارف کو گرفتار کر لیا گیا ہے، محمد عارف، وین ڈرائیور اور کڈزی اسکول کے منیجر سندیپ کمار کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ڈیجیٹل ریپ کیا ہے؟ڈیجیٹل ریپ میں کسی شخص کے پرائیویٹ پارٹس میں انگلیوں یا انگوٹھے کا غیررضامندی سے داخل کرنا شامل ہے، لفظ "ڈیجیٹل” سے مراد ہاتھ یا پاؤں کے ہندسے ہیں، اس عمل کو جنسی زیادتی کی سنگین شکل سمجھا جاتا ہے۔دنیا بھر میں طبی پیشہ ور افراد اور انسانی حقوق کی تنظیمیں ڈیجیٹل ریپ کو جسمانی خود مختاری اور انسانی وقار کی سنگین خلاف ورزی کے طور پر تسلیم کر رہی ہیں۔اٹلی میں ڈرائیور نے بچوں سے بھری اسکول وین کو آگ لگا دی