کانگریس کی جانب سے جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ دینے کا معاملہ ان دنوں پورے زور و شور کے ساتھ اٹھایا جا رہا ہے۔ اسی سلسلہ میں بدھ (23 جولائی) کو کانگریس لیڈر دگ وجے سنگھ ، نصیر حسین اور غلام احمد میر نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے غلام احمد میر نے کہا کہ ’’وزیر اعظم نریندر مودی نے جون 2021 میں کہا تھا کہ ہم حد بندی کریں گے، اس کے بعد انتخاب کرائیں گے اور پھر جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کو بحال کریں گے۔‘‘جموں و کشمیر کو ریاستی درجہ دلانے کے لیے کانگریس کا جنتر منتر پر زوردار احتجاجی مظاہرہ، سرکردہ لیڈران کی شرکتغلام احمد میر نے کہا کہ ’’ہم نے اس وقت کہا تھا کہ پہلے انتخاب کرائیے، ریاستی حیثیت بحال کیجیے اور اس کے بعد حد بندی کرائیے۔ ایسے میں وزیر اعظم نے کہا کہ حد بندی کے بغیر انتخاب نہیں کرایا جا سکتا، اس لیے پہلے حد بندی ہوگی پھر انتخاب کرائے جائیں گے۔ اس کے بعد جو بھی نمائندے منتخب ہوکر آئیں گے ان کے ساتھ بات چیت کر کے ہم ریاستی حیثیت کو بحال کریں گے۔‘‘ وہ اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’’حد بندی بھی ہو گئی اور سپریم کورٹ کی مداخلت کے بعد انتخاب کرائے گئے۔ حکومت کے حلف نامہ میں لکھا تھا کہ ہم انتخاب کرائیں گے اور اس کی ریاستی حیثیت کو بحال کر دیا جائے گا۔ اب انتخاب بھی ہو گئے، وزیر اعلیٰ کی تقرری بھی ہو گئی اور وزارتی کونسل بھی تشکیل دی جا چکی ہے۔ جموں و کشیر کی اسمبلی میں ریاستی حیثیت کی بحالی کے لیے ایک قرارداد بھی پیش کی گئی۔ تب سے آج تک 10 ماہ گزر گئے، لیکن حکومت کے ذریعہ کوئی اقدام نہیں کیا جا رہا ہے۔‘‘प्रधानमंत्री नरेंद्र मोदी जी ने जून 2021 में कहा था कि हम Delimitation करेंगे, उसके बाद चुनाव करवाएंगे और फिर जम्मू-कश्मीर का स्टेटहुट रीस्टोर करेंगे।हमने उस समय कहा था कि पहले चुनाव करवाइए, स्टेट रीस्टोर कीजिए और उसके बाद Delimitation करवाइए।ऐसे में प्रधानमंत्री जी ने कहा-… pic.twitter.com/xiLTxsbKlD— Congress (@INCIndia) July 23, 2025 کانگریس لیڈر غلام احمد میر نے مزید کہا کہ ’’جموں و کشمیر میں عوام پریشان ہیں۔ عام لوگ اقتدار کے 2 مراکز کے درمیان پستے جا رہے ہیں۔ یہی سب دیکھتے ہوئے کانگریس پارٹی نے آواز بلند کرنے کی مہم شروع کی ہے۔‘‘ کانگریس لیڈر نے عام لوگوں سے کانگریس کی ’ہماری ریاست، ہمارا حق‘ مہم میں شامل ہونے کی اپیل بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ ’’اس مہم کے ذریعہ ہم نے اپنے حق مانگے اور اس کے لیے آواز اٹھائی۔ اس مہم کے ذریعہ ہم نے اپنی بات پارلیمنٹ تک پہنچائی اور ہمارے سرکردہ لیڈران ملکارجن کھڑگے اور راہل گاندھی نے ریاستی حیثیت کی بحالی کے ایشو کو اپنے ایجنڈے میں شامل کیا۔ ساتھ ہی ہمارے لیڈران نے اس مسئلہ کے متعلق وزیر اعظم کو خط بھی لکھا۔‘‘ کانگریس لیڈر کے مطابق وزیر اعظم نے انتخاب کے دوران ریاستی حیثیت کی بحالی کی بات کہی تھی، لیکن کچھ نہیں ہوا۔ اس لیے ہم نے وزیر اعظم مودی کو ان کا وعدہ اور ان کی ذمہ داری یاد دلائی ہے۔जम्मू-कश्मीर में जनता परेशान है। आम जनता दो पावर सेंटर के बीच पिस रही है। यही सब देखते हुए कांग्रेस पार्टी ने आवाज बुलंद करने का अभियान शुरू किया।हमारे अभियान - 'हमारी रियासत, हमारा हक' - से आम लोग जुड़े। हमने अपने इस अभियान से अपने हक को मांगा और उसके लिए आवाज उठाई। इस… pic.twitter.com/wivaaOoxdd— Congress (@INCIndia) July 23, 2025کانگریس لیڈر نصیر حسین نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’جموں و کشمیر میں انتخاب ہو گئے، لیکن حکومت کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے۔ وہاں حکومت تو ہے، لیکن ہر طرح کی طاقت لیفٹیننٹ گورنر کے پاس ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ حاصل ہو۔ جموں و کشمیر کے لوگوں کو ان کا حق ملے۔ ریاست کا درجہ ملنے کے بعد جموں و کشمیر میں جتنے بھی گھوٹالے ہوئے، ان کی تحقیقات ہو۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’وزیر اعظم نریندر مودی اور امت شاہ نے کئی بار کہا ہے کہ وہ جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ دیں گے، لیکن آج تک وعدہ پورا نہیں کر پائے۔ سچائی یہ ہے کہ نریندر مودی اور امت شاہ خود نہیں چاہتے کہ جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ ملے، نہیں تو ان کا کنٹرول ختم ہو جائے گا۔‘‘ نصیر حسین کے مطابق کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے اور لوک سبھا میں حزب مخالف کے رہنما راہل گاندھی نے واضح طور پر کہا ہے کہ ہم سب جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کے حق کی آواز بلند کرتے رہیں گے۔जम्मू-कश्मीर में चुनाव हो गए, लेकिन सरकार के पास कोई पावर नहीं है। वहां सरकार तो है, लेकिन हर तरह की शक्ति LG के पास है। हम चाहते हैं कि जम्मू-कश्मीर को पूर्ण राज्य का दर्जा मिले। जम्मू-कश्मीर के लोगों को उनका हक मिले। स्टेटहुड मिलने के बाद जम्मू-कश्मीर में जितने भी घोटाले हुए,… pic.twitter.com/11jOulkHdz— Congress (@INCIndia) July 23, 2025کانگریس کے سینئر لیڈر دگ وجے سنگھ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’جموں و کشمیر میں اتحاد کی حکومت ہے، جس میں کانگریس نے طے کیا ہے کہ جب تک جموں و کشمیر کو ریاستی حیثیت کا درجہ نہیں ملے گا ہم کابینہ میں شامل نہیں ہوں گے۔ آج حالات اس قدر خراب ہو چکے ہیں کہ جموں و کشمیر میں وزیر اعلیٰ کو پولیس روک دیتی ہے، حکومت کی کوئی بھی فائل لیفٹیننٹ کی منظوری کے بغیر آگے نہیں بڑھ پاتی ہے۔ ایسے میں عوام سے کیے وعدوں کو پورا کرنے کے لیے جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ ملنا بہت ضروری ہے۔‘‘जम्मू-कश्मीर में गठबंधन की सरकार है, जिसमें कांग्रेस ने तय किया है कि जब तक जम्मू-कश्मीर को स्टेटहुड नहीं मिलेगा, हम कैबिनेट में शामिल नहीं होंगे।आज हालात इतने बुरे हैं कि जम्मू-कश्मीर में मुख्यमंत्री को पुलिस रोक देती है, सरकार की कोई फाइल LG की स्वीकृति के बिना आगे नहीं बढ़… pic.twitter.com/ErdxezFZYi— Congress (@INCIndia) July 23, 2025