اکھلیش کی مسجد میں موجودگی پر بی جے پی برہم، سماجوادی پارٹی کا دوٹوک جواب

Wait 5 sec.

نئی دہلی: پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس سے قبل سماجوادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو کی دہلی کی ایک مسجد میں آمد پر سیاسی ہنگامہ کھڑا ہو گیا ہے۔ مسجد میں اکھلیش یادو، ان کی اہلیہ ڈمپل یادو اور دیگر پارٹی ارکان کی موجودگی کی تصویر سامنے آنے کے بعد بی جے پی نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے مذہب کے نام پر سیاست قرار دیا، تاہم ایس پی قیادت نے وضاحت دیتے ہوئے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اکھلیش یادو پارٹی رہنماؤں کے ساتھ مسجد کے اندر بیٹھے ہوئے ہیں، جس پر بی جے پی نے اعتراض کیا اور الزام لگایا کہ سیشن سے قبل مسجد میں ملاقات دراصل سیاسی مقاصد کے تحت کی گئی تھی۔ بی جے پی ترجمانوں نے کہا کہ عبادت گاہوں کو سیاست کے لیے استعمال کرنا مناسب نہیں۔تاہم اس تنازعہ پر سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمان محب اللہ ندوی نے این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’’یہ مسجد آمد میری گزارش پر ہوئی تھی۔ سیشن شروع ہونے میں ایک گھنٹہ باقی تھا تو میں نے اکھلیش جی سے کہا کہ قریب ہی پارلیمنٹ اسٹریٹ مسجد ہے، اگر آپ چاہیں تو چلیں۔ یہ کوئی پہلی بار نہیں تھا، اس مسجد میں اس سے پہلے بھی کئی وزرائے اعظم تشریف لا چکے ہیں۔‘‘محب اللہ ندوی نے مزید کہا کہ ’’بی جے پی بلاوجہ مذہبی رنگ دے کر تنازع کھڑا کرنا چاہتی ہے۔ مسجد میں کوئی پارٹی میٹنگ نہیں ہوئی۔ ہم نے صرف ملاقات کی اور واپس پارلیمنٹ چلے گئے۔‘‘ واضح رہے کہ محب اللہ ندوی گزشتہ 15 برس سے پارلیمنٹ اسٹریٹ مسجد کے امام بھی ہیں اور ان کی دعوت پر ہی اکھلیش یادو وہاں گئے تھے۔اس معاملے پر سماجوادی پارٹی کے ایک اور سینئر لیڈر اور رکن پارلیمان اویدھیش پرساد نے بھی وضاحت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’بی جے پی محض گمراہ کن بیانات دے کر سستی سیاست کر رہی ہے۔ ہمارے لیڈر مسجد میں کسی بھی مذہبی یا سیاسی سرگرمی کے لیے نہیں گئے بلکہ صرف چائے کی دعوت پر وہاں پہنچے تھے۔‘‘انہوں نے مزید کہا، ’’اگر کسی رکن پارلیمان کو اس کے ساتھی نے چائے کی دعوت دی ہو اور وہ وہاں چلا جائے تو اس پر واویلا مچانا بی جے پی کی ذہنیت کو ظاہر کرتا ہے۔‘‘ اکھلیش یادو یا پارٹی کی جانب سے اس معاملے پر براہِ راست بیان نہیں آیا، تاہم دونوں ارکانِ پارلیمان کی وضاحت کے بعد سماجوادی پارٹی نے واضح کیا ہے کہ یہ دورہ نہ تو سیاسی نوعیت کا تھا، نہ ہی اس میں کسی قسم کی میٹنگ ہوئی۔ یہ محض ایک معمولی اور نجی نوعیت کی ملاقات تھی۔تجزیہ نگاروں کے مطابق بی جے پی اور ایس پی کے درمیان سیاسی کشمکش کے ماحول میں معمولی واقعات کو بھی تنازع کی شکل دی جا رہی ہے، تاکہ فرقہ وارانہ صف بندی کو ہوا دی جا سکے۔