توہین مذہب کے الزام کے بعد گرفتار ہونے والے کئی نوجوانوں کی کہانیاں ملتی جُلتی ہیں اور وہ اب جیلوں میں قید ہیں۔ ان کے وکلا اور خاندان دعویٰ کرتے ہیں کہ ان نوجوانوں کی سوشل میڈیا پر چند خواتین سے دوستی ہوئی تھی اور انھِیں ایک واٹس ایپ گروپ میں شامل کیا جاتا تھا۔