نیٹ یوجی 2025 کاؤنسلنگ پر روک لگانے کا مطالبہ کرنے والی عرضی کو آج سپریم کورٹ نے خارج کر دیا۔ عدالت عظمیٰ نے کاؤنسلنگ پر روک لگانے سے صاف طور پر انکار کر دیا۔ حالانکہ مدھیہ پردیش کے مراکز پر بجلی تخفیف کے سبب از سر نو امتحان کا مطالبہ کرنے والی عرضیوں پر سماعت کے لیے جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس اے ایس چندورکر کی بنچ نے آئندہ جمعہ (25 جولائی) کی تاریخ طے کی ہے۔ایک عرضی دہندہ کی طرف سے پیش ہوئے وکیل نے آج عدالت کو بتایا کہ کاؤنسلنگ کے لیے نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ اس کے جواب میں جسٹس نرسمہا نے پوچھا کہ آپ ہم سے کیا چاہتے ہیں؟ آپ کس عبوری حکم کی امید کر رہے ہیں؟ اس پر خاتون وکیل نے جواب دیا کہ متاثرہ طلبا کو کاؤنسلنگ کے لیے رجسٹریشن کرانے کی عارضی اجازت دی جا سکتی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ میرے موکل کاؤنسلنگ میں رجسٹریشن کرانے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن اس کی اجازت نہیں ہے۔ایک دیگر وکیل نے واضح کیا کہ یہ عرضی از سر نو امتحان کے لیے ہے، جس پر مرکزی حکومت کی طرف سے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدم اتفاق ظاہر کیا۔ سالیسٹر جنرل مہتا نے کہا کہ اس سے لاکھوں طلبا متاثر ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ تقریباً 22 لاکھ طلبا امتحان میں شامل ہوئے تھے۔ ان دلائل کو سننے کے بعد عرضی گزار کے وکیل سے جسٹس نرسمہا نے کہا کہ آپ کاؤنسلنگ پر روک لگانے کا مطالبہ کر رہے ہیں؟ یا کاؤنسلنگ ملتوی کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں؟ ایسا نہیں کیا جا سکتا۔ جہاں تک آپ کا سوال ہے، آپ لوگوں کے سلسلے میں جو بھی کیا جانا ہے، ہم اس پر غور کریں گے۔ لیکن عبوری حکم روک لگانے کا نہیں ہو سکتا۔ ہزاروں لوگ متاثر ہوں گے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہم اس عرضی پر جمعہ کو غور کریں گے، ہم دیکھیں گے کہ آپ کے لیے سب سے بہتر کیا کیا جا سکتا ہے۔ ہم سبھی معاملوں کو جمعہ کے لیے فہرست بند کریں گے۔