وی وی گری اور کرشنا کانت کے بعد دھنکھڑ تیسرے نائب صدر بنے جو اپنی مدت پوری نہ کر سکے

Wait 5 sec.

ہندوستان کے نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ نے صحت کی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 67 (اے) کے تحت فوری طور پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ اس فیصلے کے ساتھ وہ مدت پوری کیے بغیر عہدہ چھوڑنے والے ملک کے تیسرے نائب صدر بن گئے ہیں۔ تاریخ میں اب تک ایسا صرف دو بار ہوا ہے۔ پہلی بار، 1967میں وراہگیری وینکٹ گری نے صدر ہند کے انتخاب کے لیے نائب صدر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ گری کا یہ فیصلہ اس وقت زیر بحث تھا۔ واضح رہےکہ 1974 میں، نائب صدر بی ڈی جٹی اپنی مدت کے دوران عبوری صدر کے کردار میں بھی  تھے  کیونکہ صدر کا انتقال ہو گیا تھا لیکن وہ ریٹائر نائب صدر کے طور پر ہوئے تھے۔دوسری بار 1997 میں نائب صدر کرشن کانت کے دور میں۔ انہوں نے 21 اگست 1997 کو نائب صدر کے طور پر حلف اٹھایا اور 27 جولائی 2002 کو اپنے دور میں انتقال کر گئے۔ جگدیپ دھنکھڑنے 11 اگست 2022 کو ہندوستان کے 14ویں نائب صدر کے طور پر حلف لیا تھا اور تقریباً تین سال تک اس عہدے پر رہنے کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا۔ان کے استعفے سے سیاسی حلقوں میں اچانک ہلچل مچ گئی ہے۔ انہوں نے اپنے استعفے میں لکھا کہ اب صحت کو ترجیح دینا اور طبی مشوروں پر عمل کرنا ناگزیر ہو گیا ہے۔ اس کے علاوہ، انہوں نے وزیر اعظم، صدر اور اراکین پارلیمنٹ سے ملنے والے پیار اور حمایت کے لیے شکریہ ادا کیا۔ اب سب کی نظریں اس بات پر ہیں کہ اگلا نائب صدر کون ہوگا اور کیا حکمراں اتحاد وقت سے پہلے کسی نام کا اعلان کرے گا۔ اپوزیشن پارٹیاں جگدیپ دھنکھڑکے استعفیٰ کو معمول نہیں سمجھ رہی ہیں۔کانگریس جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا، 'نائب صدر اور راجیہ سبھا کے چیئرمین کا اچانک استعفیٰ اتنا ہی حیران کن ہے جتنا کہ یہ ناقابل تصور ہے۔ میں آج شام تقریباً 5 بجے تک ان کے ساتھ کئی دیگر ایم پیز کے ساتھ تھا اور 7:30 بجے فون پر بھی ان سے بات کی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ جگدیپ دھنکھڑ کو اپنی صحت کو اولین ترجیح دینی چاہیے۔ لیکن ان کے غیر متوقع استعفیٰ کے پیچھے جو کچھ نظر آرہا ہے اس سے کہیں زیادہ پوشیدہ ہے۔ تاہم، یہ قیاس آرائیوں کا وقت نہیں ہے۔'انہوں نے مزید لکھا، 'دھنکھڑنے حکومت اور اپوزیشن دونوں کو یکساں نشانہ بنایا۔ انہوں نے کل دوپہر ایک بجے بزنس ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس شیڈول کیا  ہوا تھا۔ انہیں کل عدلیہ سے متعلق کچھ بڑے اعلانات بھی کرنے تھے۔ ہم ان کی اچھی صحت کی خواہش کرتے ہیں، اور ان سے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کی بھی درخواست کرتے ہیں۔ ہم یہ بھی توقع کرتے ہیں کہ وزیر اعظم جگدیپ دھنکھڑ کو اپنا فیصلہ بدلنے کی ترغیب دیں گے۔ اس سے خاص طور پر کاشتکار برادری کو بڑا ریلیف ملے گا۔'