آج طاقت کی بنیاد ’ڈاٹا‘ ہے اور تلنگانہ کے پاس اکیسویں صدی کا سماجی، اقتصادی و سیاسی ڈاٹا موجود ہے: راہل گاندھی

Wait 5 sec.

’’ریونت ریڈی جی اور دیگر پارٹی رہنماؤں نے میری توقعات سے بڑھ کر کام کیا۔ انہوں نے نہ صرف ذات پر مبنی مردم شماری کی، بلکہ اسے بے حد مؤثر طریقے سے اور صحیح جذبہ کے ساتھ مکمل کیا۔ میں پورے یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ جس قابلیت کا مظاہرہ انہوں نے کیا ہے، وہ ملک میں سماجی انصاف کے لیے ایک سنگِ میل ہے۔ یہ ذات پر مبنی قومی مردم شماری کے لیے ایک معیار قائم کرے گا، چاہے بی جے پی کو یہ پسند آئے یا نہ آئے۔‘‘ یہ بیان لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی اور کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے آج دہلی واقع پارٹی ہیڈکوارٹر ’اندرا بھون‘ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔ یہ تقریب تلنگانہ میں کرائے گئے ذات پر مبنی مردم شماری سے متعلق منعقد ہوئی جس میں کانگریس کے سرکردہ لیڈران بشمول تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی نے بھی شرکت کی۔Revanth Reddy ji and other party leaders exceeded my expectations; they not only did the caste census but did so exceptionally well and in the right spirit. I can say with certainty that the level of competence they've demonstrated is a milestone for social justice in the… pic.twitter.com/9L2njPuWs9— Congress (@INCIndia) July 24, 2025اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’ذات پر مبنی مردم شماری بند دروازوں کے پیچھے نہیں کی گئی۔ یہ ایک کھلے اور شفاف طریقے سے کی گئی۔ تلنگانہ میں لاکھوں افراد (مختلف برادریوں، تنظیموں، پیشہ ور گروپوں، خواتین وغیرہ) سے یہ سوال کیا گیا کہ وہ کن سوالات کو شامل کرنا چاہتے ہیں۔ آخرکار 56 سوالات کو منتخب کیا گیا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ یہ سوالات طے کرتے ہیں کہ کسی شخص کے پاس کتنا اختیار ہے، اسے کس قسم کے امتیاز کا سامنا ہے، اس کے پاس کتنے وسائل ہیں، اس کی تعلیمی صلاحیت کیا ہے۔ تلنگانہ میں ہر ایک فرد سے یہ سوالات کیے گئے۔ لہٰذا، ہمیں اس عمل کی اہمیت کو ہرگز کم نہیں سمجھنا چاہیے۔The caste census was not done behind closed doors. It was done in an open manner, and lakhs of people in Telangana—different communities, associations, different occupational groups, women, etc.—were asked what questions they wanted to be asked. Finally, 56 questions were… pic.twitter.com/rDVvwBUIVJ— Congress (@INCIndia) July 24, 2025راہل گاندھی نے موجودہ دور میں ڈاٹا کی اہمیت پر بے حد زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’1950 کی دہائی سے لے کر 1970 کی دہائی تک اگر آپ پوچھتے کہ ’طاقت کہاں سے آتی ہے؟‘ تو جواب ہوتا ’تیل والے ممالک‘۔ وہ ممالک اقتصادی نظام پر کنٹرول رکھتے تھے۔ آج، طاقت کی بنیاد ’ڈاٹا‘ ہے۔ تلنگانہ کے پاس اب اکیسویں صدی کا سماجی، اقتصادی اور سیاسی ڈاٹا موجود ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’اب تلنگانہ کے پاس وہ طاقت موجود ہے کہ وہ ترقیاتی منصوبوں کو گلی، محلے کی سطح تک پہنچانے کا ہدف تیار کر سکے۔ ہم ذات، تعلیم یا صحت جیسے شعبوں کو اس ڈاٹا کے ذریعے خاص طور پر ہدف بنا سکتے ہیں۔ کسی بھی دوسری ریاست کے پاس ترقی کو اس سطح پر ہدف بنانے کی صلاحیت نہیں جو تلنگانہ کے پاس ہے۔‘‘Through the 1950s to 1970s, if you asked, 'Where does power come from?' They used to answer: countries with oil. Those countries controlled the economic structure.Today, data defines that power. Telangana now has 21st-century socio-economic, political, and financial data in its… pic.twitter.com/PuyOH6OtGl— Congress (@INCIndia) July 24, 2025