کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے گجرات کے جوناگڑھ میں ضلع کانگریس صدور کے ٹریننگ کیمپ کا افتتاح کیا۔ انہوں نے ’سنگٹھن سِرجن ابھیان‘ (تنظیم تشکیل مہم) کے دوسرے مرحلہ میں شامل تمام ضلعی صدور کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل آنند میں آپ کی 3 روز کی ٹریننگ ہوئی تھی۔ راہل گاندھی جی اس میں آئے تھے۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ سال گاندھی جی کے کانگریس صدر بننے کا صد سالہ سال ہے۔ یہ بیلن گاؤں اجلاس میں کانگریس صدر بنے تھے۔ ہم نے ان کی یاد میں تقریب کا اہتمام کیا اور تبھی ہم نے 2025 کو تنظیم کی تشکیل کا سال قرار دیا۔ پھر احمد آباد میں اے آئی سی سی اجلاس بھی کیا۔1. संगठन सृजन अभियान के दूसरे चरण के प्रशिक्षण कार्यक्रम में भाग ले रहे, सभी जिला अध्यक्षों को मेरी बहुत शुभकामनाएँ।2. इससे पहले आनंद में आपकी की 3 दिन की ट्रेनिंग हुई थी। राहुल गांधी जी उसमे आए थे।3. साथियों, यह वर्ष गांधी जी के कांग्रेस अध्यक्ष बनने की शताब्दी का साल है। वे… pic.twitter.com/tYgkvvOePi— Mallikarjun Kharge (@kharge) September 10, 2025کانگریس صدر کے مطابق تنظیم کی تشکیل کے لیے گجرات کو ہی منتخب کیا، کیونکہ یہ گاندھی جی، سردار پٹیل اور دادا بھائی نوروجی کی مقدس سرزمین ہے۔ آئین بننے سے قبل گاندھی جی نے کہا تھا کہ جو بھی نیچے پڑے ہیں ان کو اوپر اٹھانا کانگریس کا کام ہے۔ سب کو برابری کی جگہ پر لا کر کھڑا کرنا ہماری سوچ ہے۔ سردار پٹیل جی کے کانگریس صدر رہتے کراچی کانگریس میں بنیادی حقوق سے متعلق قرارداد منظور کر لی گئی تھی۔ کانگریس کی تنظیم میں ضلعی صدور کی فہرست پر نظر ڈالیں گے تو دیکھیں گے کہ بھارت رتن پروشوتم داس ٹنڈن، لال بہادر شاستری، گووند ولبھ پنت جی، کرناٹک میں وزیر اعلیٰ رہے گُنڈو راؤ اور تمام ریاستوں کے بڑے لیڈران ضلعی صدر رہے ہیں۔ میں خود وزیر رہتے ہوئے ضلعی صدر بنا تھا۔ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ تنظیم کی تشکیل میں ٹریننگ کو نہرو جی بہت اہمیت دیتے تھے۔ انہوں نے کانگریس کی تاریخ سے لے کر تخلیقی پروگرام اور خارجہ پالیسی پر باقاعدہ نصاب تیار کیا تھا۔ وہ چاہتے تھے کہ کانگریس کے فعال کارکنان مختلف پارٹیوں کے نظریات کے بارے میں مکمل معلومات رکھیں۔ وزیر اعظم رہتے ہوئے 1956 میں پنڈت نہرو نرورا (یوپی) میں ایک بڑے ٹریننگ کیمپ میں 3 روز رہے تھے۔ کیمپ کی اختتامی تقریر میں نہرو جی نے کہا تھا کہ ’’1920 سے 1940 کے دوران گاندھی جی کی متاثرکن قیادت میں کانگریس کارکنان کو تربیت دی گئی تھی اور نظم و ضبط کا پابند بنایا گیا۔ آپسی تبادلہ خیال اور بات چیت کے ذریعہ تمام مسائل کا حل نکالا، جس کو کام کرنا ہے اسے سلیقے سے تربیت یافتہ ہونا ضروری ہے۔‘‘ملکارجن کھڑگے کا کہنا ہے کہ کانگریس کے نظریات کی تشہیر اور لوگوں کو جوڑنا، یہ ہماری تنظیم کے لوگوں کا کام ہے۔ ان 10 دنوں کی ٹریننگ میں آپ کو بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا۔ کانگریس کو بھی مضبوطی ملے گی۔ کانگریس ملک کی سب سے پرانی اور عظیم پارٹی ہے۔ ملک کی سرکردہ شخصیات نے اپنی محنت سے کانگریس کی آبیاری کی ہے۔ 140 سالوں کی تاریخ میں ہمارے 3 مرحلے رہے۔ 1885 سے 1947 کے درمیان کانگریس کی قیادت میں انگریزوں کے خلاف جدوجہد کی گئی اور آزادی ملی۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد ہم کئی دہائیوں تک اقتدار میں رہے۔ اس مشکل دور میں کانگریس نے مضبوط قوم کی تعمیر کی۔کانگریس صدر نے کہا کہ گزشتہ 11 سالوں سے کانگریس ایک مضبوط اپوزیشن کا کردار ادا کر رہی ہے۔ خواہ آئین کی حفاظت ہو، غریبوں، کسانوں، مزدوروں، خواتین کے حقوق کی لڑائی، ملک میں سماجی ہم آہنگی کو خطرہ ہو، یا پھر جمہوری اداروں پر حملہ ہو، کانگریس پارٹی اور ہمارے لیڈران نے پارلیمنٹ سے لے کر سڑک تک لڑائی لڑی اور جیت حاصل کی۔ یہی وجہ ہے کہ مرکز میں بی جے پی بیساکھی کے سہارے حکومت چلا رہی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی کی یاتراؤں نے ان مسائل کو عوامی تحریک میں بدل دیا۔ ’بھارت جوڑو یاترا‘ (کشمیر سے کنیاکماری تک -3200 کلومیٹر)، ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ (منی پور سے ممبئی تک -6700 کلومیٹر)، پورے ملک میں ’جے باپو، جے بھیم، جے سمویدھان‘ مہم اور حال میں بہار میں ’ووٹر ادھیکار یاترا‘ (1600 کلومیٹر) کے ساتھ انہوں نے دنیا کو دکھا دیا ہے کہ ٹھان لینے پر کیا نہیں کیا جا سکتا۔ملکارجن کھڑگے نے خطاب کے دوران کہا کہ آپ نے 2 گجراتی ہمیں دیے، جنہوں نے ملک کو آزادی دلائی، ملک کو ایک کیا۔ اب 2 گجراتی دیے وہ دونوں آزادی کے خلاف کام کر رہے ہیں۔ لوگوں کو آپس میں تقسیم کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ چین کے لوگوں نے ہمارے فوجیوں پر حملہ کیا تو وزیر اعظم نے بولا کوئی داخل نہیں ہوا۔ راہل جی نے آواز اٹھائی تو ان کو چین کا ایجنٹ قرار دے دیا گیا، پھر آج خود ہی چین میں گھوم رہے ہیں۔ ملک میں بڑھ رہی عدم مساوات، سرکاری جائیدادوں کی بندر بانٹ اور کسانوں کی تباہی سے سب باخبر ہیں۔ ایم ایس پی کی قانونی گارنٹی کے مسائل کو ہم اٹھا سکتے ہیں۔ کسانوں مزدوروں اور کمزور طبقوں کی بری حالات، بے روزگاری اور مہنگائی جیسے سوالوں کو ہمیں حقائق کے ساتھ اٹھانا چاہیے۔ مودی جی کی ہر تقریر کانگریس سے شروع ہوکر کانگریس پر ہی ختم ہوتی ہے۔ اپنی ہر ناکامی میں کانگریس کی غلطی ڈھونڈتے ہیں۔ کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ وہ کانگریس پارٹی ہی ہے جو ان کی سیات کو ختم کر سکتی ہے۔کھڑگے کے مطابق بہار میں ووٹر لسٹ کے ساتھ جو ہوا، اس کی آپ نے ایک جھلک دیکھ لی ہے۔ یہی کام بی جے پی ہر جگہ کرنے والی ہے۔ یہاں کے کانگریس کمیٹی کے صدر نے بھی انکشاف کیا ہے کہ کس طرح گجرات میں بھی بی جے پی ’ووٹ چوری‘ کے دم پر اقتدار میں آئی ہے۔ نوساری لوک سبھا سیٹ کی چوریاسی سیٹ پر جہاں بی جے پی کے ریاستی صدر جیتے ہیں، ووٹوں کی دھاندلی کی بات سامنے آئی ہے۔ آپ کے صدر نے ہی بتایا کہ کُل 6 لاکھ ووٹرس میں سے 40 فیصد کے ناموں کی تصدیق کی، جس میں قریب 30 ہزار فرضی اور جعلی ووٹرس ملے ہیں۔ سورت لوک سبھا میں جو ہوا، وہ آپ سب جانتے ہیں۔ اس لیے ہمیں ایسے لوگ چاہئیں جو پارٹی کے نظریات کے ماطبق کام کریں۔ گجرات میں ایسے کانگریسیوں کی کوئی کمی نہیں ہے۔ پھر بھی ہمیں ان کی شناخت کرنی ہوگی تاکہ پارٹی مضبوط بنے۔کانگریس صدر نے اخیر میں کہا کہ آپ تمام صبر اور محنت سے آگے بڑھنے کی تیاری کیجیے۔ ہم لوگ ہر ممکن آپ کی مدد کریں گے۔ گجرات کے ساتھیوں کو میں کہنا چاہوں گا کہ رواں سال 31 اکتوبر کو سردار پٹیل کی 150 ویں یوم پیدائش ہے، ہم پورے ملک میں اسے منائیں گے۔ گجرات کے ساتھیوں کو ضلعی سطح پر اسے اور بڑے پیمانے پر منانا چاہیے۔ ان کو کوئی بھی عزت بخشے تو ہمیں اعتراض نہیں۔ لیکن ان کے نظریات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ہم نہیں کرنے دیں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ گجرات کے آئندہ انتخاب میں ہم جیت سکتے ہیں۔ کیونکہ 2014 کے بعد گجرات میں ریموٹ کنٹرول حکومت چل رہی ہے، تمام فیصلے دہلی سے ہوتے ہیں۔ گزشتہ 25 سال سے گجرات میں بی جے پی اقتدار میں ہے، جس کی زمینی حقیقت ریاست کے لوگ سمجھ چکے ہیں۔ کانگریس پارٹی کو گجرات کے لوگ حمایت دینا چاہتے ہیں، یہ اشارہ 2017 میں دے دیا تھا۔ اس وقت بی جے پی کو گجرات کے 7 اضلاع میں ایک بھی سیٹ نہیں ملی۔ بی جے پی کی کُل سیٹیں پہلی بار 100 سے کم رہیں۔