’یہ آئینی اقدار کی جیت ہے‘، وقف ترمیمی قانون پر سپریم کورٹ کے فیصلہ کا کانگریس نے کیا استقبال

Wait 5 sec.

’وقف (ترمیمی) قانون 2025‘ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آ چکا ہے۔ عدالت نے اس معاملہ میں مسلم فریق کی کچھ دلیلیں تسلیم تو کر لی ہیں، لیکن مکمل قانون پر روک لگانے سے انکار کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلہ پر کانگریس کا رد عمل بھی سامنے آ گیا ہے۔ کانگریس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا ہے کہ ’’وقف ترمیمی قانون پر سپریم کورٹ کا فیصلہ لائق ستائش ہے۔ سپریم کورٹ نے ثابت کر دیا کہ ملک میں آئین سب سے اوپر ہے، جس کی جڑیں کوئی نہیں ہلا سکتا۔‘‘ ساتھ ہی کانگریس لکھتی ہے کہ ’’عدالت نے حکومت کے آئین مخالف ارادے کو کامیاب نہیں ہونے دیا اور کہا ہے کہ وقف بورڈ کا سی ای او مسلم ہونا لازمی ہے۔ ریاستی وقف بورڈ میں 3 سے زائد رکن کسی اور مذہب کے نہیں ہو سکتے۔ سنٹرل وقف بورڈ میں 4 سے زیادہ رکن کسی اور مذہب کے نہیں ہو سکتے۔‘‘वक्फ संशोधन कानून पर सुप्रीम कोर्ट का फैसला स्वागत योग्य है।उच्चतम न्यायालय के फैसले ने साबित कर दिया कि देश में संविधान सबसे ऊपर है, जिसकी जड़ें कोई नहीं हिला सकता।कोर्ट ने सरकार की संविधान विरोधी मंशा को फटकार लगाई है और कहा है (1) वक्फ बोर्ड का CEO मुस्लिम होना…— Congress (@INCIndia) September 15, 2025کانگریس نے پوسٹ میں آگے لکھا کہ ’’5 سال سے مسلم ہونے پر ہی جائیداد وقف کرنے والی شرط پر بھی روک لگا دی گئی ہے۔ کانگریس پارٹی نے سڑک سے لے کر پارلیمنٹ تک وقف ترمیمی قانون کے خلاف آواز اٹھائی تھی، لیکن آج مودی حکومت کی سازش ناکام ہو چکی ہے۔ یہ جمہوریت اور آئین کی جیت ہے۔‘‘ کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے بھی اس تعلق سے اپنا بیان سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر جاری کیا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ ’’معزز سپریم کورٹ نے آج اپنے عبوری حکم میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ سے متعلق اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ یہی وہ معاملہ ہے جس کے لیے اپوزیشن مودی حکومت کے خلاف متحد تھا۔ بی جے پی نے ایک متنازعہ قانون کو جبراً مسلط کرنے کی کوشش کی تھی، جو صرف اور صرف فرقہ وارانہ جذبات کو بھڑکانے اور اُن مسائل کو دوبارہ زندہ کرنے کے لیے بنایا گیا تھا جنہیں بھارت نے بہت پہلے حل کر لیا تھا۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے لکھا کہ ’’کانگریس پارٹی ہر شہری کے حقوق کے دفاع میں پُرعزم کھڑی ہے، بغیر کسی خوف یا طرف داری کے، جیسا کہ ہمارا آئین ضمانت دیتا ہے۔ اس کے برعکس بی جے پی محض تنگ نظر انتخابی فائدوں کے لیے معاشرے کو تقسیم کرنے کے لیے کوشاں رہتی ہے۔‘‘The Hon’ble Supreme Court, in its interim order today, reaffirmed its resolve to protect the rights of minorities — a cause for which the Opposition stood united against the Modi Govt. The BJP had sought to bulldoze a divisive law, designed solely to inflame communal passions…— Mallikarjun Kharge (@kharge) September 15, 2025کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے بھی وقف قانون پر سپریم کورٹ کے فیصلہ پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر انہوں نے لکھا کہ ’’وقف (ترمیمی) قانون 2025 پر سپریم کورٹ کا آج کا حکم صرف ان پارٹیوں کی جیت نہیں ہے، جنہوں نے پارلیمنٹ میں اس منمانے قانون کی مخالفت کی تھی، بلکہ ان تمام مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کے اراکین کی بھی جیت ہے، جنہوں نے تفصیلی اختلاف نوٹ جمع کیے تھے۔ ان نوٹس کو تب نظر انداز کر دیا گیا تھا، لیکن اب وہ صحیح ثابت ہوئے ہیں۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے لکھا کہ ’’یہ حکم اس لیے اہم ہے، کیونکہ یہ اصل قانون کے پس پردہ ان کی بری نیت کو کافی حد تک کالعدم کر دیتا ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں کی جانب سے پیش وکلاء نے دلیل دی تھی کہ یہ قانون ایک ایسا نظام بنائے گا کہ، جس میں کوئی بھی شخص کلکٹر کے سامنے جائیداد کی حیثیت کو چیلنج کر سکے گا اور مقدمہ بازی کے دوران جائیداد کی حیثیت غیر یقینی رہے گی۔‘‘वक्फ़ (संशोधन) अधिनियम 2025 पर सुप्रीम कोर्ट का आज का आदेश यह केवल उन दलों की जीत नहीं है ,जिन्होंने संसद में इस मनमाने क़ानून का विरोध किया था, बल्कि उन सभी संयुक्त संसदीय समिति (JPC) के सदस्यों की भी जीत है जिन्होंने विस्तृत असहमति (dissent) नोट्स प्रस्तुत किए थे। उन नोट्स को…— Jairam Ramesh (@Jairam_Ramesh) September 15, 2025جے رام رمیش نے آگے لکھا کہ ’’صرف وہی شخص وقف کر سکے جو 5 سالوں سے مسلمان ہونے کا ثبوت دے سکے گا، ان شقوں کے پیچھے کا ارادہ ہمیشہ واضح تھا۔ بنیادی ووٹر کو مشتعل رکھنا اور ایک ایسا انتظامی ڈھانچہ تشکیل دینا جو مذہبی تنازعات کے حامیوں کو مطمئن کر سکے۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’سپریم کورٹ نے اس حکم کے ذریعہ کلکٹر کے اختیارات پر روک لگا دی ہے، موجودہ وقف جائیدادوں کو مشتبہ چیلنجز سے بچایا ہے اور 5 سالوں تک مسلمان ہونے کا ثبوت مانگنے والے اس شق پر روک لگا دی ہے جب تک اس کے اصول و ضوابط نہیں بن جاتے۔ ہم اس حکم کا خیرمقدم کرتے ہیں، کیونکہ یہ انصاف، مساوات اور بھائی چارہ جیسے آئینی اقدار کی جیت ہے۔