مسلم ممالک کا قطر سے اظہاریکجہتی اور جوابی اقدامات کی حمایت کا اعلان

Wait 5 sec.

قطر میں ہونے والے عرب اسلامی ہنگامی سربراہی اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔اعلامیہ کے مطابق اسرائیل کی قطر پر بربریت خطے میں امن کے امکانات کو تباہ کرتی ہے قطر پر اسرائیل کے بزدلانہ اور غیرقانونی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔اجلاس کے شرکا نے قطر کے ساتھ مکمل اظہاریکجہتی اور جوابی اقدامات کی حمایت کرتے ہوئے واضح کیا کہ غیرجانبدار ثالثی مرکز پر حملہ عالمی امن کوششوں کو نقصان پہنچاتا ہے، اسرائیلی بزدلانہ حملے سے نمٹنے میں قطر کے مہذب اور دانشمندانہ رویے کو سراہتے ہیں۔اعلامیہ کے مطابق غزہ جنگ رکوانے کےلئے قطر، مصر اور امریکا کی ثالثی کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں، قطر کے تعمیری اور مؤثر ثالثی کردار اور سلامتی قائم کرنےکی کوششوں کو سراہاتے ہیں۔شرکا نے دوٹوک پیغام دیا کہ کسی بھی جواز کے تحت اسرائیلی جارحیت کو تسلیم نہیں کیا جا سکتا اسرائیل کی قطر کو دوبارہ نشانہ بنانےکی دھمکیوں کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔پاکستانوزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ انسانیت کے خلاف جنگی جرائم پر اسرائیل کو کٹہرے میں لانا ہو گا، اقوام متحدہ میں اسرائیل کی رکنیت معطل کرنے کی تجویز کے حامی ہیں۔وزیراعظم نے قطر کے دارالحکومت دوحا میں منعقدہ عرب اسلامک سمٹ کے اجلاس ے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک اہم اور افسوسناک واقعے کے تناظر میں اکٹھے ہوئے ہیں اسرائیل نے ہمارے برادر ملک قطر کی خودمختاری اور سلامتی کی خلاف ورزی کی ہے۔وزیراعظم نے واضح کہا کہ پاکستان قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے اسرائیل کا قطر پر حملہ جارحانہ اقدامات کا تسلسل ہے اسرائیلی جارحیت کے ذریعے امن کی کوششوں کو شدید دھچکا لگا ہے اس جارحیت کے بعد سوال ہےکہ اسرائیل نے مذاکرات کا ڈھونگ کیوں رچایا؟ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے عالمی قوانین کی دھجیاں اڑانا قابل مذمت ہے غزہ میں انسانیت سسک رہی ہے غزہ میں شہری آبادی کو فوری اور ہنگامی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہیں ہم نے اجتماعی دانش سے اقدامات نہ کیے تو تاریخ معاف نہیں کرے گی۔امیر قطرامیر قطر شیخ تمیم بن حمدالثانی نے اسرائیل کے جارحانہ عزائم پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اسرائیل حماس کے رہنماؤں کو قتل کرنا چاہتا ہے تو پھر مذاکرات کیوں؟دوحا میں عرب اسلامی کے ہنگامی اجلاس میں مسلم ممالک کے سربراہوں سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ [حماس] کو امریکا کی طرف سے تجاویز پر توجہ مرکوز کرنی تھی لیکن کیا آپ نے کبھی ایسی جارحیت کے بارے میں سنا ہے؟ کہ ایک ایسی ریاست جو مذاکرات کے لیے مستقل مزاجی سے کام کر رہی ہو، ایک ایسی ریاست جو مذاکرات میں ثالث ہے اور پھر اسی مقام پر جارحیت کی گئی ہو جہاں مذاکرات ہو رہے ہیں۔امیر قطر نے سوال کیا کہ اگر اسرائیل حماس کے رہنماؤں کو قتل کرنا چاہتا ہے تو پھر مذاکرات کیوں؟ اگر آپ یرغمالیوں کی رہائی پر اصرار کرتے ہیں تو پھر وہ تمام مذاکرات کاروں کو کیوں قتل کر رہے ہیں؟ ہم اپنے ملک میں اسرائیل کے مذاکراتی وفود کی میزبانی کیسے کر سکتے ہیں جب کہ وہ ہمارے ملک پر فضائی حملے کے لیے ڈرون اور طیارے بھیجتے ہیں؟ترک صدرترک صدر رجب طیب اردوان نے اسلامی ممالک کو ترقی کے لیے مشترکہ تعاون بڑھانے اور اسرائیل پر معاشی دباؤ ڈالنے پر زور دیا ہے۔دوحا میں عرب اسلامی کے ہنگامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ اسرائیل پر معاشی دباؤ ڈالنا ہو گا ماضی نے ثابت کیا دباؤ مؤثر ہوتا ہے۔انہوں نے زور دیا کہ عرب اور اسلامی دنیا کو ترقی کے شعبوں میں خودکفیل ہونا ہو گا اور ترقی کے متعدد شعبوں میں تعاون کو تیز کرنا ہو گا، ساتھ ہی اسلامی ممالک میں مشترکہ تعاون کے میکنزم قائم کرنےکی ضرورت ہے۔ترک صدر نے واضح کیا کہ بڑھتی ہوئی اسرائیلی جارحیت براہ راست خطے کیلئے خطرہ ہے اسرائیلی جارحیت اب قطر تک پہنچ گئی ہے جو امن کیلئے ثالثی کر رہا تھا امید ہے آج کے فیصلے دنیا کو واضح پیغام دینے والی تحریری قرارداد بنیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو حکومت فلسطینی عوام کا قتل عام جاری رکھنا چاہتی ہے اور خطے کو انتشار اور افراتفری میں دھکیلنا چاہتی ہے، اسرائیلی سیاستدان اب بھی گریٹر اسرائیل کے فریب دہ تصورات دہرا رہے ہیں اسرائیلی حکام کو انصاف کے کٹہرے میں لانا ہو گا، عالمی قانونی طریقہ کار کے تحت اسرائیلی قیادت کا احتساب ضروری ہے۔