کھٹمنڈو : نیپال کی نئی عبوری وزیر اعظم سوشیلا کارکی کے انتخاب کے حوالے سے نیا انکشاف سامنے آیا ہے، ان کے اپنے ہی مخالف ہوگئے۔حیران کن طور پر کارکی کا انتخاب کسی باضابطہ انتخابی عمل یا پارلیمانی ووٹنگ کے بجائے ایک امریکی گیمنگ کمپنی کی ایپ ’ڈسکارڈ‘ پر ہونے والے سروے کی بنیاد پر کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق کے پی شرما اولی کے استعفیٰ کے بعد جین زی (جنریشن زیڈ) کے رہنماؤں نے ’ڈسکارڈ‘ پر ایک سروے کروایا، جس میں کل 7713 ووٹ ڈالے گئے۔ ڈِسکارڈ ایک امریکی گیمنگ کپمنی ہے۔ اس کے 2 ملین صارفین ہیں۔ان میں سے 50 فیصد یعنی 3833 ووٹ سوشیلا کارکی کے حق میں پڑے، یوں وہ سب سے آگے رہتے ہوئے عبوری وزیر اعظم بن گئیں۔سروے میں دیگر امیدواروں میں دھران کے میئر ہڑکا سمپاگ، ماہرِ تعلیم مہاویر پُن، اور صحافی ساگر ڈھکال شامل تھے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ دوسرے نمبر پر کسی مخصوص شخصیت کے بجائے ’’رینڈم نیپالی‘‘ آیا، یعنی ایسا کوئی بھی شخص جو نیپالی ہو۔سروے کے نتائج کی بنیاد پر جنریشن زیڈ کے نمائندوں نے صدر رام چندر پوڈیل سے رابطہ کیا اور ان ہی کے کہنے پر کارکی کا بحیثیت وزیر اعظم تقرر کیا گیا۔تاہم یہ معاملہ اب تنازعہ کا شکار ہو رہا ہے۔ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ ’ڈسکارڈ‘ پر یہ سروے کس نے اور کس حیثیت سے کروایا؟ اور ووٹنگ میں حصہ لینے والے افراد کی شناخت کیا تھی، کیونکہ کمپنی اپنے صارفین کا مقام ظاہر نہیں کرتی۔دلچسپ بات یہ ہے کہ وزیر اعظم کے عہدے کا حلف لینے کے محض تین دن بعد ہی کارکی کی مخالفت شروع ہوگئی ہے اور مخالفت بھی وہی لوگ کر رہے ہیں، جن لوگوں نے ان کی تقرری میں اہم کردار ادا کیا تھا۔نیپالی میڈیا کے مطابق سُڈان گُرنگ اور ان کی ٹیم نے اتوار کے روز وزیر اعظم کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج کیا اور الزام لگایا کہ کارکی من مانے فیصلے کر رہی ہیں۔ کابینہ کی توسیع کے معاملے پر بھی ان کے خلاف آواز بلند کی گئی ہے۔