دوحا میں حماس کی قیادت پر اسرائیلی حملہ، شہادتوں کی تصدیق

Wait 5 sec.

قطر کے دارالحکومت دوحا میں حماس رہنماؤں کے رہائشی کوارٹرز پر اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والوں کی شناخت ہو گئی۔حماس کے رہنما سہیل الہندی نے الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تنظیم کی قیادت اسرائیلی حملے میں محفوظ رہی ہے دوحا میں اسرائیلی حملے کا ہدف ناکام ہوا۔انہوں نے بتایا کہ حماس رہنما اسرائیلی حملے میں بال بال بچ گئے تاہم غزہ میں تحریک کے سربراہ خلیل الحیا کے بیٹےحمام الحیا اور ان کے دفتر کے ڈائریکٹر جہادلبد شہید ہوئے۔سہیل الہندی کا کہنا تھا کہ ہم اس حملے کا ذمہ دار امریکی انتظامیہ کو ٹھہراتے ہیں، تحریک کی قیادت کا خون کسی بھی فلسطینی بچے کے خون جیسا ہے۔الہندی کا کہنا ہے کہ دوحا میں ہونے والے حملے میں بنیادی طور پر حماس اور قطر کو نشانہ بنایا گیا لیکن یہ تمام عربوں، مسلمانوں اور دنیا بھر کے آزاد لوگوں پر جارحیت ہے، آزاد دنیا کو اس گھناؤنے جرم کو مسترد کرنا چاہیے یہ  غزہ پر جنگ ختم کرنے پر بات کرنے والوں کو مارنے کی کوشش ہے۔الہندی نے اسرائیل کے خلاف ٹھوس موقف اختیار کرنے کا مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف اپنے حملے بند کرے۔عرب میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ قطر میں ہونے والے حملے میں پانچ افراد مارے گئے جو حماس کے رکن تھے لیکن قیادت کا حصہ نہیں تھے۔اطلاعات کے مطابق شہید ہونے والوں میں حماس غزہ کے رہنما خلیل الحیا کے بیٹے حمام الحیا ہیں۔ جہاد لبد ابو بلال، خلیل الحیا کے دفتر کے ڈائریکٹر اور تین "ساتھی” شامل ہیں جو ممکنہ طور پر حماس کے سینئر عہدیداروں کے محافظوں یا مشیر ہوسکتے ہیں۔ان کے نام عبداللہ ابو خلیل، مومین ابو عمر، اور احمد ابو مالک ہیں۔اسرائیل کے دوحا میں حماس کی قیادت پر فضائی حملےحماس کے نمائندے مذاکرات کےلیے قطر میں موجود تھے۔ اسرائیلی فوجی ترجمان کا کہنا ہے کہ دوحا میں حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا۔اسرائیلی نشریاتی ادارے نے ایک سینئر اسرائیلی اہلکار کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ یہ دھماکے حماس کے سینیئر اہلکاروں کے خلاف حملے کا نتیجہ ہیں۔ایک بیان میں، آئی ڈی ایف اور شن بیٹ نے اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے کیے گئے حملے میں حماس کی قیادت کو نشانہ بنانے کا اعلان کیا ہے۔عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق دوحا میں یکے بعد دیگرے دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔ دوحا کے علاقے قطارہ میں 6 دھماکے سنے گئے۔ادھر اسلامی تحریکِ مزاحمت (حماس) کے رہنما اور ترجمان ڈاکٹر خالد قدومی نے بیان میں کہا ہے کہ دوحہ میں تحریک کی قیادت کا اجلاس امریکی تجویز پر غور کے لیے جاری تھا کہ قابض افواج نے امریکی سرپرستی میں تحریک کے دفتر کو نشانہ بنایا، ایک ایسے ملک میں جو ہمارے اور دشمن کے درمیان اہم ترین ثالث کے طور پر کردار ادا کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے یہ بزدلانہ اور مجرمانہ کارروائی ناکام ہوئی، اور حماس کی قیادت محفوظ رہی۔ البتہ ہمارے متعدد ساتھی اور محافظ جامِ شہادت نوش کر گئے۔ ہم انہیں اللہ کے حضور شہادت کا رتبہ حاصل کرنے والے سمجھتے ہیں، ان کے اہل خانہ و لواحقین سے تعزیت کرتے ہیں اور کہتے ہیں: إنا للہ وإنا إلیہ راجعون۔رہنما نے کہا کہ ہم عالمی برادری اور امتِ عربی و اسلامی کو اس بات کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں کہ انہوں نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف فیصلہ کن اور مؤثر اقدامات کرنے میں کوتاہی اور غفلت برتی۔ ہم ایک بار پھر یہ حقیقت دہراتے ہیں کہ صہیونی دشمن کسی مفاہمت کا خواہاں نہیں، اور امریکی رویہ ہی اسے غزہ میں جاری نسل کشی پر اکسارہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے عظیم اور صابر عوام سے، بالخصوص غزہ کے میدانِ صبر و مزاحمت سے مخاطب ہیں: یہی وہ میدان ہے جس نے قابض کے جھوٹ اور فریب کو بے نقاب کردیا ہے۔ ہمارے پاس اپنی دفاع کے سوا کوئی راستہ نہیں، اور ہم اللہ کو گواہ بنا کر آپ سے عہد کرتے ہیں کہ ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے — یا تو فتح حاصل کریں گے یا شہادت کا بلند مقام پائیں گے۔