راجستھان میں تبدیلی مذہب مخالف بل پاس، عمر قید تک کا ہے التزام، کانگریس نے ایوان میں کی زبردست مخالفت

Wait 5 sec.

راجستھان میں اب لالچ، دھوکہ یا ڈر دکھا کر مذہب تبدیل کرانے والے اداروں پر سخت کارروائی کا راستہ صاف ہو گیا ہے۔ حکومت ایسا قانون لانے جا رہی ہے جس میں پہلی بار بلڈوزر کارروائی کو قانونی شکل دی جائے گی۔ نئے تبدیلیٔ مذہب مخالف بل میں التزام ہے کہ غلط طریقے سے تبدیلیٔ مذہب کرانے والے اداروں کی عمارتوں کو سیل کرنے اور منہدم کرنے تک کی کارروائی ہوگی۔ راجستھان اسمبلی میں منگل (9 ستمبر) کو غیر قانونی تبدیلیٔ مذہب بل 2025 کو دوبارہ پیش کیا گیا۔ اپوزیشن کے ہنگامے کے درمیان اس بل کو پاس کر دیا گیا۔بل میں التزام ہے کہ قانون کی مخالفت کرنے یا غیر قانونی قبضے پر تعمیر عمارتوں پر ہی بلڈوزر کارروائی ہوگی۔ کارروائی سے قبل انتظامیہ اور بلدیاتی ادارے تحقیقات کریں گے۔ بل میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ اگر کسی جگہ پر اجتماعی تبدیلیٔ مذہب ہوتا ہے تو اس جائیداد کو انتظامیہ ضبط کر کے اسے منہدم کر سکے گی۔ بلڈوزر کارروائی سے قبل نوٹس دیا جائے گا اور 72 گھنٹے کے اندر کارروائی ہوگی۔ غیر قانونی تبدیلیٔ مذہب بل 2025 میں کئی سخت دفعات شامل کی گئی ہیں۔ نئے بل میں سزا اور جرمانے کی رقم میں کئی گنا اضافہ بھی کیا گیا ہے۔نئے بل میں زبردستی، دھوکہ دہی یا لالچ کے ذریعے مذہب تبدیل کرانے پر 7 سے 14 سال قید اور 5 لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کرنے کا التزام ہے۔ ساتھ ہی نابالغ، معذور، عورت، درج فہرست ذات (ایس سی) یا درج فہرست قبائل (ایس ٹی) کے لوگوں کا مذہب تبدیل کرانے پر 10 سے 20 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کرنے کا التزام ہے۔ اجتماعی تبدیلیٔ مذہب کے معاملوں میں 20 سال سے عمر قید تک کی سزا اور کم از کم 25 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔ دوسری جانب غیر ملکی یا غیر قانونی اداروں سے فنڈ لے کر مذہب تبدیل کرانے پر 10 سے 20 سال قید اور 20 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ بار بار تبدیلیٔ مذہب کے جرم میں شامل ہونے والوں کو عمر قید اور 50 لاکھ روپے تک جرمانے کی سزا دی جائے گی۔ علاوہ ازیں اگر شادی کا مقصد صرف تبدیلیٔ مذہب ہے تو ایسی شادی کو قانونی طور پر کالعدم قرار دیا جائے گا اور عدالت ایسی شادی کو منسوخ کر سکتی ہے۔بل میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ ’گھر واپسی‘ یعنی کسی شخص کا اپنے اصل مذہب میں واپس آنا تبدیلی مذہب کے زمرے میں نہیں آئے گا۔ یہ سہولت ان لوگوں کو راحت دیتی ہے جو اپنی مرضی سے اپنے اصل مذہب میں واپس لوٹنا چاہتے ہیں۔ اصل مذہب میں واپسی کو ’گھر واپسی‘ کہا گیا ہے اور اسے مذہب کی تبدیلی کی تعریف سے باہر رکھا گیا ہے۔ اگر کوئی اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کرنا چاہتا ہے تو بھی انتظامیہ کی منظوری ضروری ہوگی۔ اس شخص کو کم از کم 90 روز قبل کلکٹر یا اے ڈی ایم کو مطلع کرنا ہوگا۔ مذہبی رہنما کو بھی 2 ماہ قبل نوٹس دینا ہوگا۔ اطلاع کو عوامی کیا جائے گا اور نوٹس بورڈ پر چسپاں کیا جائے گا۔ اس کے بعد 2 ماہ تک اعتراضات طلب کیے جائیں گے۔ اعتراضات کی سماعت اور تصفیہ کے بعد ہی تبدیلیٔ مذہب درست مانی جائے گی۔اپوزیشن پارٹی کانگریس نے اس بل کی کئی دفعات کے خلاف اعتراض کرتے ہوئے ایوان میں ہنگامہ کیا۔ کانگریس رکن اسمبلی شانتی دھاریوال نے بل کے بارے میں کہا کہ ’’یہ غلط طریقے سے اور غلط ارادوں سے لایا جا رہا ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’یہ بل نہ تو منطقی طور پر درست ہے اور نہ ہی معاشرتی طور پر درست سمجھا جا سکتا ہے۔‘‘ دھاریوال کے مطابق اس سے فرقہ پرستی بڑھے گی۔ یہ بل معاشرے کو متحد کرنے کے بجائے تقسیم کرنے کا کام کرے گا۔ بل پر بحث کے دوران کانگریس نے بحث میں حصہ نہیں لیا اور نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان میں ہنگامہ کیا۔