ڈیٹرائٹ : 60 سالہ امریکی شہری کی نیکی حیرت انگیز طور پر ڈراؤنی حقیقت میں بدل گئی، اب اسے اپنی زندگی سب سے چھپ کر گزارنا پڑ رہی ہے۔امریکہ کے شہر ڈیٹرائٹ سے تعلق رکھنے والے 60 سالہ کرٹس ڈکسن کی زندگی چند ہفتے قبل تک انتہائی مالی مشکل حالات میں گزر رہی تھی۔اس کے گھر میں بجلی کا کنکشن کٹ چکا تھا، جیب میں پیسے نہ تھے جس کیلیے وہ اپنی شادی کی انگوٹھی گروی رکھنے بینک گیا تاکہ بجلی کا بل ادا کرسکے۔ابھی وہ بینک کے دروازے کے پاس پہنچا ہی تھا کہ وہاں بیٹھے ایک نابینا شخص نے اس سے مدد کی درخواست کی، جس پر ڈکسن نے اس سے کہا کہ میں اپنی تنگ دستی کے باوجود بینک سے پیسے لاکر تمہاری مدد کروں گا۔ میں ابھی انگوٹھی گروی رکھ کر آؤں گا تو تمہیں چند ڈالر دے دوں گا۔”دراصل بینک کے دروازے پر ملنے والا شخص اندھا نہیں تھا بلکہ اندھا ہونے کا ڈرامہ کر رہا تھا کیونکہ وہ حقیقت میں سوشل میڈیا انفلونسر اور مشہور یوٹیوبر زیک ڈیرینیوسکی تھا جو ضرورت مند اور نیک دل لوگوں کو ڈھونڈ کر ان کی مدد کرتا ہے۔بینک سے واپس آکر ڈکسن نے اپنا وعدہ پورا کیا لیکن اسی لمحے اس کی زندگی بدل گئی۔ یوٹیوبر زیک ڈیرینیوسکی نے اس کی سچائی اور نیکی سے خوش ہوکر اسے ایک ہزار ڈالر دیے، جسے دیکھ کر ڈکسن کی حیرت کی انتہا نہ رہی اور وہ فرط جذبات سے مغلوب ہوکر رو پڑا۔https://urdu.arynews.tv/wp-content/uploads/2025/09/US-man-VDO.mp4بعد ازاں یوٹیوبر نے اپنی یہ ویڈیو پوسٹ کی جسے بہت پسند کیا گیا، اس کے بعد دنیا بھر سے چندے کی صورت میں مزید امداد جمع ہوتی گئی اور چند ہی دنوں میں یہ رقم بڑھتے بڑھتے ایک لاکھ ڈالر تک جا پہنچی۔کرٹس ڈکسن جذبات سے مغلوب ہو کر بار بار یہی کہتا رہا کہ یہ سب خدا کی مرضی سے ہوا ہے اور اگر موقع ملتا تو وہ بھی دوسروں کے لیے ایسا ہی کرتا۔ یہ ویڈیو پوری دنیا میں نیکی، امید اور انسانیت کی مثال کے طور پر وائرل ہوگئی۔ کہانی میں ڈرامائی موڑ لیکن ! قسمت کو شاید کچھ اور ہی منظور تھا، اس کی یہ خوشگوار زندگی کی کہانی زیادہ دیر نہ چل سکی۔ چند ہی ہفتوں بعد خبر آئی کہ ڈکسن مشرقی ڈیٹرائٹ میں اس کی جلی ہوئی گاڑی سے ہاتھ پاؤں بندھے شدید زخمی حالت میں ملا ہے۔ڈکسن نے پولیس کو بیان دیا کہ اسے اغوا کیا گیا تھا، بیان کے مطابق وہ ایک مقام پر کسی سے ملنے گیا، جہاں سے اغوا کاروں نے اس سے زبردستی اے ٹی ایم سے پیسے نکلوائے، تشدد کیا اور پھر گاڑی میں بٹھا کر باندھ پیر باندھ کر آگ لگا دی تاکہ وہ جل کر مرجائے، تاہم خوش قسمتی سے وہ کسی طرح بچ گیا۔دوسری جانب تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کی کہانی میں کئی تضادات اور الجھاؤ ہیں جنہیں حل کرنا ضروری ہے اسی لیے یہ معاملہ اب صرف مقامی پولیس کا نہیں رہا۔ لہٰذا یہ کیس امریکی ادارے اے ٹی ایف کے پاس ہے، جو اغوا، آگ لگانے اور بھتہ خوری کے پہلوؤں پر تحقیقات کر رہا ہے۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے معاملے کی مکمل تحقیقات تک ڈکسن فی الحال کسی نامعلوم مقام پر چھپ کر وقت گزار رہا ہے۔اب یہ سوال سوشل میڈیا صارفین کے ذہنوں میں ہے کہ آخر ڈکسن کے ساتھ ہوا کیا؟ کیا واقعی وہ نیک دل انسان جرم کا شکار بنا، یا اس کہانی کے پیچھے کوئی اور راز چھپا ہوا ہے؟ دیکھیے آگے کیا ہوتا ہے؟