وقف قانون: ’اس سیاہ قانون کے ختم ہونے تک قانونی اور جمہوری جدوجہد جاری رہے گی‘، مولانا مدنی کا ’سپریم فیصلہ‘ پر اظہارِ اطمینان

Wait 5 sec.

سپریم کورٹ نے وقف (ترمیمی) قانون 2025 کو منسوخ کرنے سے منع کر دیا ہے۔ حالانکہ عدالت نے وقف قانون کی کچھ دفعات پر جزوی ترمیم اور ایک پر مکمل طور سے روک لگا دی ہے۔ اس فیصلے پر جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کا رد عمل سامنے آیا ہے۔ انہوں نے وقف قانون کی 3 اہم متنازعہ دفعات پر ملی عبوری راحت کے فیصلے کا استقبال کیا ہے۔ انھوں نے اپنے فوری رد عمل میں کہا ہے کہ ’’انصاف اب بھی زندہ ہے۔‘‘जमीयत उलमा-ए-हिंद वक़्फ़ कानून की तीन अहम विवादित धाराओं पर मिली अंतरिम राहत के फैसले का स्वागत करती है। । जमीयत उलमा-ए-हिंद इस काले कानून के ख़त्म होने तक अपनी क़ानूनी और लोकतांत्रिक जद्दोजहद जारी रखेगी।यह नया वक़्फ़ कानून देश के उस संविधान पर सीधा हमला है जो नागरिकों और…— Arshad Madani (@ArshadMadani007) September 15, 2025مولانا ارشد مدنی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کے ذریعہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے متعلق اپنا یہ اطمینان ظاہر کیا ہے۔ اس پوسٹ میں انھوں نے لکھا ہے کہ ’’جمعیۃ علماء ہند وقف قانون کی 3 اہم متنازعہ دفعات پر ملی عبوری راحت کے فیصلے کا استقبال کرتی ہے۔ اس عبوری راحت نے ہماری اس امید کو یقین میں بدل دیا ہے کہ انصاف اب بھی زندہ ہے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے عزم ظاہر کیا کہ ’’جمعیۃ علماء ہند اس سیاہ قانون کے ختم ہونے تک اپنی قانونی اور جمہوری جدوجہد جاری رکھے گی۔‘‘مولانا ارشد مدنی کے مطابق یہ نیا وقف قانون ملک کے اس آئین پر براہ راست حملہ ہے جو شہریوں اور اقلیتوں کو نہ صرف برابر کا حق دیتا ہے بلکہ انہیں مکمل مذہبی آزادی بھی فراہم کرتا ہے۔ یہ قانون مسلمانوں کی مذہبی آزادی چھین لینے کی ایک آئین مخالف سازش ہے، اس لیے جمعیۃ علماء ہند نے وقف قانون 2025 کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ وہ اپنی پوسٹ میں لکھتے ہیں کہ ’’ہمیں یقین ہے کہ سپریم کورٹ اس سیاہ قانون کو ختم کر کے ہمیں مکمل آئینی انصاف فراہم کرے گا۔ ان شاء اللہ۔‘‘