ذاکر حسین کالج میں طلبہ کے 2 گروپ متصادم؛ این ایس یو آئی صدر ورون چودھری کا بی جے پی پر حملہ

Wait 5 sec.

دہلی یونیورسٹی (ڈی یو) کے ذاکر حسین کالج میں ’ڈوسو‘ انتخاب سے عین قبل طلبہ کے 2 گروپوں کے درمیان لڑائی ہو گئی۔ این ایس یو آئی کے قومی صدر ورون چودھری نے اتوار (14 ستمبر) کو اس پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے دہلی کی وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا پر دخل اندازی کا الزام عائد کیا ہے۔ ورون چودھری نے کہا کہ ’’بی جے پی کو اس انتخاب میں شکست کا خوف ستا رہا ہے، اس لیے وہ دھمکیاں دے رہے ہیں۔‘‘واضح ہو کہ ذاکر حسین کالج میں طلبہ کے 2 گروپ کے درمیان مار پیٹ کی ویڈیو سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے۔ واقعہ اس قدر سنگین ہو گیا کہ کملا مارکیٹ تھانہ میں شکایت درج کرائی گئی۔ اس معاملہ کو لے کر این ایس یو آئی کے صدر ورون چودھری نے کہا کہ ’’دہلی کی وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا ڈوسو انتخاب میں کود پڑی ہیں۔ انہیں اے بی وی پی کی شکست اور این ایس یو آئی کی جیت کا خوف ستا رہا ہے۔ اس لیے وہ بیچ میں آ گئی ہیں۔ اے بی وی پی کے لوگ ڈر رہے ہیں، اس لیے وہ دھمکی دے رہے ہیں۔ این ایس یو آئی ڈرنے والی نہیں ہے۔ اس بار ہم تمام سیٹوں پر جیت حاصل کریں گے۔‘‘این ایس یو آئی صدر نے یونیورسٹی انتظامیہ کو بھی نشانہ بنایا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ وزیر اعلیٰ کے اشارے پر ڈی یو انتظامیہ این ایس یو آئی کے امیدواروں کو پریشان کر رہی ہے۔ شو کاز نوٹس جاری کر کے ان کی نامزدگی منسوخ کرنے کی دھمکی دی جا رہی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے دہلی پولیس سے بغیر کسی دباؤ میں آئے منصفانہ تحقیق کا مطالبہ کیا ہے۔ ورون چودھری نے دعویٰ کیا کہ ’’یہ انتخاب طلبہ کے اتحاد کی علامت بن جائے گا۔ ہم آئین کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘‘ورون چودھری نے ہندوستان-پاکستان کرکٹ میچ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’’پہلگام دہشت گردانہ حملہ کو ایک سال بھی نہیں ہوا ہے، وزیر اعظم نے آپریشن سندور چلایا تھا۔ پھر بھی ہندوستان-پاکستان میچ ہو رہا ہے۔ یہ غلط ہے، امت شاہ کہاں گئے جو بولتے تھے میں ساتھ ہوں؟‘‘ ساتھ ہی ورون چودھری نے شرط رکھا کہ ’’ہندوستان-پاکستان میچ تبھی ہو سکتا ہے، جب پاکستان کے وزیر اعظم میڈیا کے سامنے معافی مانگیں۔‘‘ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ’آپریشن سندور‘ کے دوران عائد کی گئی پابندیاں کرکٹ پر بھی نافذ ہونی چاہیے۔