موٹاپا بچوں اور نوجوانوں میں غذائی کمی کی بڑی شکل بن گیا

Wait 5 sec.

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسیف نے کہا ہے کہ موٹاپا اب غذائی قلت کی بنیادی شکل ہے جو نوجوانوں کو متاثر کر رہا ہے۔یونیسیف کے مطابق موٹاپا پہلی بار دنیا بھر میں بچوں اور نوعمروں میں غذائی قلت کی سب سے بڑی شکل بن گیا ہے۔ دنیا بھر میں 5 سے 19 سال کے ہر 10 میں سے ایک بچہ موٹاپے کا شکار ہے۔یونیسیف کےمطابق موٹاپا ایک دائمی بیماری کی صورت اختیار کر چکا ہے جس میں انتہائی پراسیس شدہ فوڈ کی آسان دستیابی موٹاپےکی سب سے بڑی وجہ قرار دی گئی ہے۔یونیسیف چیف کا کہنا ہے کہ غذائی قلت صرف کمزور بچوں تک محدود نہیں رہی، پراسیس فوڈ نے پھل، سبزیاں اور پروٹین کی جگہ لینا شروع کر دی ہے، غذا کی کمی بچوں کی جسمانی، ذہنی اور اعصابی نشو ونما پر اثر ڈال رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں بھوک کم کرنے کی کوششیں بعض شعبوں میں کامیاب ہیں، 2000 سے 2022 تک کمزور بچوں کی شرح 13 فیصد سے 10 فیصد تک گری، اسی عرصے کے دوران زائد وزن والے بچوں کی تعداد دگنی سے بھی زیادہ ہو گئی، سنہ 2000 میں زائد وزن والے 194 ملین بچے تھے جب کہ 2022 میں یہ تعداد 391 ملین ہو گئی۔یونیسیف نے خبردار کیا ہے کہ موٹاپا تیزی سے بڑھ کر سنگین شکل اختیار کر رہا ہے، موٹاپے کا تعلق ذیابیطس، کینسر، ڈپریشن اور ذہنی دباؤ سے جوڑا گیا۔یونیسیف رپورٹ کے مطابق188 ملین بچےاور نوجوان اب موٹاپے کے مریض ہیں۔