نئی دہلی: ملک میں تیزی سے مقبول ہو رہی ای کامرس کمپنیوں کے کاروبار میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، لیکن ساتھ ہی ان پلیٹ فارمز کے کام کرنے پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں۔ حالیہ مہینوں میں کئی ایسے معاملات سامنے آئے ہیں جہاں صارفین سے کیش آن ڈیلیوری (سی اوڈی) متبادل کو منتخب کرنے کے لیے اضافی چارج وصول کیا جا رہا ہے۔ اب حکومت نے اس پر سخت رُخ اختیار کیا ہے اور ایسی کمپنیوں کے خلاف تحقیقات تیز کر دی ہیں۔محکمہ امور صارفین ای کامرس پلیٹ فارمز کی تحقیقات کر رہا ہے جو صارفین سے نقد ادائیگی کے متبادل کے لیے اضافی فیس وصول کرتے ہیں۔ مرکزی وزیر پرہلاد جوشی نے اپنے ایک حالیہ ٹویٹ میں اس طرح کے معاملات کو ’تاریک نمونوں‘ کے طور پر بیان کیا یعنی ایسی گمراہ کن پالیسیاں جو صارفین کو اضافی ادائیگی کے لیے مجبور کرتی ہیں۔ جوشی نے کہا کہ حکومت صارفین کے حقوق کی حفاظت کے لیے سخت کارروائی کرے گی اور ای کامرس سیکٹر میں شفافیت بڑھانے کے لیے ضروری اصلاحات نافذ کرے گی۔یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب متعدد صارفین نے سوشل میڈیا پر اسکرین شاٹس شیئر کیے جس میں دکھایا گیا تھا کہ کچھ کمپنیاں ’پیمنٹ ہینڈ لنگ چارج‘ کے نام پر اضافی فیس وصول کر رہی ہیں۔ کئی صارفین نے’ایکس‘ پر زومیٹو، سویگی اور زیپٹو جیسی ایپس کی طرف سے لگائے گئے دیگر اضافی چارج پر بھی ناراضگی کا اظہار کیا۔ای کامرس کمپنیوں کے خلاف صارفین کی جانب سے ناراضگی سامنے آنے کے بعد انتظامیہ میں حرکت میں آیا اور پھر کہا گیا کہ حکومت نے اب اس معاملے پر کارروائی شروع کردی ہے۔ مرکزی وزیر جوشی نے عوامی ناراضگی کانوٹس لیتے ہوئے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ ان معاملات کی مکمل جانچ کی جائے گی اور صارفین کے حقوق کی خلاف ورزی کرنے والی کمپنیوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔بتادیں کہ حکومت اس سے پہلے بھی ای کامرس کمپنیوں کو صارفین کے خلاف غیر منصفانہ طرز عمل کے خلاف خبردار کر تی رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی’تاریک نمونے‘ اور اضافی وصولی جیسے طریقوں کو روکنے کے لیے نئی قانون سازی کرنے کی تیاریاں جاری ہیں۔ حکومت کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ صارفین اپنی خریداری کے دوران مکمل شفافیت حاصل کریں اور اضافی چارجز یا گمراہ کن اختیارات سے گمراہ نہ ہوں۔ مجموعی طور پر ای کامرس کمپنیوں کے خلاف اس کریک ڈاؤن سے آن لائن خریداری کو مستقبل میں مزید شفاف اور صارف دوست بنانے کی امید ہے۔