جھارکھنڈ میں کھانسی کے تین شربتوں پر پابندی، بچوں کی اموات کے بعد حکومت کا سخت قدم

Wait 5 sec.

رانچی: جھارکھنڈ حکومت نے ریاست میں کھانسی کے تین شربتوں (کف سیرپ) کی فروخت اور استعمال پر فوری اثر سے پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ فیصلہ ان رپورٹس کے بعد کیا گیا جن میں مدھیہ پردیش اور راجستھان میں بچوں کی اموات کی وجہ مشتبہ کف سیرپ کے استعمال کو قرار دیا گیا تھا۔ریاستی محکمہ صحت و خاندانی بہبود کے تحت ناکوم (رانچی) میں واقع اسٹیٹ ڈرگ کنٹرول ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے جاری حکم نامے میں کھانسی کے تین شربتوں کولڈرف، ریسپی فریش ٹی آر اور ری لائف کو غیر معیاری قرار دیتے ہوئے ان کی فروخت و استعمال پر پابندی لگانے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔محکمے کے مطابق ان شربتوں کے نمونوں کی جانچ کے دوران ان میں ڈائی ایتھائلین گلائکول کی مقدار معمول سے کہیں زیادہ پائی گئی، جو انسانی جسم کے لیے نہایت خطرناک اور زہریلا کیمیکل ہے۔ اس مادے کا زیادہ استعمال گردوں کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے اور بعض صورتوں میں موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ادویہ کنٹرول محکمہ نے تمام ڈرگ انسپکٹروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں ان سیرپوں کی فروخت پر سخت نگرانی رکھیں، میڈیکل اسٹورز اور اسپتالوں کا باقاعدہ معائنہ کریں، مشتبہ ادویات کے نمونے حاصل کریں اور ضرورت پڑنے پر قانون کے مطابق کارروائی کریں۔کف سیرپ تنازعہ: بچوں کی موت کے بعد تمل ناڈو اور مدھیہ پردیش کے بعد کیرالہ میں بھی ’کولڈرف‘ پر پابندیحکومت نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ان تینوں کف سیرپوں کا استعمال نہ کریں۔ اگر یہ سیرپ گھروں میں موجود ہوں تو انہیں فوراً تلف کر دیا جائے یا قریبی ڈرگ کنٹرول آفیسر کو اطلاع دی جائے تاکہ انہیں محفوظ طریقے سے ضائع کیا جا سکے۔ یہ اقدام بچوں کی جان و صحت کے تحفظ کے پیش نظر احتیاطی اور فوری نوعیت کا بتایا جا رہا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ کسی بھی قیمت پر غیر معیاری دوا کو فروخت یا استعمال کی اجازت نہیں دی جائے گی۔قابل ذکر ہے کہ مدھیہ پردیش اور راجستھان میں بچوں کی اموات کے بعد مہاراشٹر، اتر پردیش اور اتراکھنڈ حکومتوں نے بھی مشتبہ کَف سیرپ کے استعمال پر پابندی یا احتیاطی ہدایات جاری کر دی ہیں۔10 بچوں کی موت کے بعد مدھیہ پردیش پولیس کی بڑی کارروائی، زہریلا کف سیرپ لکھنے والا ڈاکٹر گرفتارمرکزی وزارتِ صحت و خاندانی بہبود نے بھی حال ہی میں تمام ریاستوں کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ منعقد کی تھی جس میں دواؤں کے معیار اور خاص طور پر بچوں کے لیے کف سیرپس کے محفوظ استعمال پر بحث کی گئی۔اس میٹنگ میں تین نکات پر زور دیا گیا: دوا سازی کے یونٹس میں معیار کے لیے شیڈول ’ایم‘ اور دیگر جی ایس آر اصولوں پر سختی سے عمل ہو۔ بچوں میں کف سیرپس کے غیر ضروری استعمال سے پرہیز کیا جائے اور صرف معیاری و تَرک بَر دواؤں کو ترجیح دی جائے۔ اور میڈیکل اسٹورز کی نگرانی کو مضبوط کیا جائے تاکہ غیر منظور شدہ یا خطرناک فارمولیشنز کی فروخت پر مکمل روک لگائی جا سکے۔